کراچی: پی آئی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہنگامی فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو 15 ستمبر تک فلائٹ آپریشن معطل ہونے کا خدشہ ہے۔
قومی ایئر لائن کے ایک سینئر ڈائریکٹر نے کہا کہ آپریشنل طیاروں کی تعداد 23 سے کم کرکے 16 کردی گئی ہے جس کی وجہ سے متعدد پروازیں منسوخ کی گئیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ بوئنگ اور ایئربس نے بھی ادائیگی نہ کرنے پر پی آئی اے کو اسپیئر پارٹس کی فراہمی معطل کردی ہے اور محدود فلائٹ آپریشن ز کی وجہ سے قومی ایئرلائن کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
عہدیدار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پی آئی اے کے ایک طیارے کو دمام ہوائی اڈے پر جبکہ دیگر چار کو دبئی ہوائی اڈے پر ایندھن کی ادائیگی میں ناکامی پر روک دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیاروں کو پی آئی اے کی تحریری یقین دہانی پر روانگی کی اجازت دی گئی، انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے 35 لاکھ ڈالر کی ہنگامی ادائیگی کے بعد پی آئی اے کی خدمات بحال کیں۔
عہدیدار نے متنبہ کیا کہ اگر ایمرجنسی فنڈز میں 23 ارب روپے فراہم نہیں کیے گئے تو 15 ستمبر تک فلائٹ آپریشن معطل ہوسکتا ہے۔
دریں اثنا ترجمان پی آئی اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلائٹ آپریشن کو معطلی سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک روز قبل ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ فنڈز کی کمی کے باعث پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بری طرح متاثر ہوا ہے اور متعدد اندرون ملک اور بین الاقوامی پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
اندرونی ذرائع نے بتایا کہ قومی ایئر لائن نے حکومت سے فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے ملازمین کو تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں۔