لاہور: اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کو وفاقی جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کے ایک روز بعد حراست میں لے لیا۔
پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کو عارضی ریمانڈ کے لیے جوڈیشل کمپلیکس لے جایا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ الٰہی کو شام تک لاہور میں اے سی ای ہیڈ کوارٹر لے جایا جائے گا، ان کے خلاف بدعنوانی کے چار مقدمات درج ہیں۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایک روز قبل پی ٹی آئی صدر کی جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے الٰہی کی 20 ہزار روپے کے مچلکے پر ضمانت منظور کی تھی جو الٰہی کی قانونی ٹیم ادا کرنے میں ناکام رہی۔
ضمانتی مچلکے کی عدم ادائیگی کے باعث اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) سیل نے الٰہی کو اڈیالہ جیل سے گرفتار کرلیا۔
پی ٹی آئی کے صدر کو یکم ستمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحویل سے رہائی کے چند گھنٹوں بعد گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے اس دن حکام کو واضح طور پر ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
یکم ستمبر کا حکم ہائی کورٹ کی جانب سے 13 جولائی 2023 کو جاری کیے گئے اسی طرح کے احکامات کا اعادہ تھا، الٰہی کو 9 مئی کے فسادات کے بعد سے بار بار گرفتار اور حراست میں رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق الٰہی کو ایک روزہ عبوری ریمانڈ پر لاہور لے جایا جا رہا ہے جسے ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے آج گرفتاری کے بعد منظور کیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی صدر کو کل (اتوار) تک متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔
پرویز الٰہی کے وکیل سردار عبدالرزاق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف پنجاب میں کرپشن کا کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ الٰہی کی ضمانت کی رقم ابھی تک ادا نہیں کی گئی، ایک اور معاملے میں دوبارہ گرفتار ہونے سے پہلے انہیں رہا بھی نہیں کیا گیا تھا۔
عبدالرزاق نے کہا کہ الٰہی کو جیل کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا اور عارضی ریمانڈ کے لئے عدالت لے جایا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ الٰہی کو 12 ویں بار گرفتار کیا گیا ہے۔