آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے بجلی کے مصروف ترین اوقات کا دورانیہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
پیک اوقات دن کے وہ گھنٹے ہیں، جس کے دوران بجلی کی طلب سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس مدت کے دوران، لوگوں سے استعمال ہونے والے فی کلو واٹ گھنٹے میں سب سے زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے.
اب مصروف ترین اوقات میں دو گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے یعنی شام 6 بجے سے رات 10 بجے کے بجائے شام 5 بجے سے رات 11 بجے تک کا وقت تبدیل کردیا گیا ہے۔
پاور ڈویژن نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹائم آف یوز میٹر استعمال کرنے والے صارفین کو شام 5 بجے سے رات 11 بجے تک پیک اوقات کے دوران 49.35 روپے فی یونٹ ادا کرنا ہوں گے جبکہ مصروف اوقات کے بعد رات 11 بجے سے شام 5 بجے تک 33.3 روپے فی یونٹ ادا کرنا ہوں گے۔
تھری فیز میٹر ز والے ملازمین کو اب مصروف ترین اوقات میں 50 روپے فی یونٹ ادا کرنا ہوں گے جبکہ پہلے یہ قیمت 30 روپے فی یونٹ تھی۔
لائن لاسز کو پورا کرنے اور بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کا مقصد عوام سے 3 کھرب روپے سے زائد جمع کرنا ہے اور پیک اوقات میں اضافہ ریونیو بڑھانے کا ایک طریقہ ہے۔
حکومت نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کا منصوبہ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، دریں اثنا اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ اور انکم ٹیکس شامل ہیں، تاہم اس نے عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے کیونکہ افراط زر اب بھی بلند سطح پر ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو رواں ہفتے کے اوائل میں آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے۔
قرضوں کی عدم ادائیگی کے دہانے پر پہنچنے کے بعد رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان کو متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر اور سعودی عرب سے دو ارب ڈالر موصول ہوئے تھے کیونکہ جون کے آخر میں اسلام آباد اور آئی ایم ایف کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے دونوں کو یقین دہانی ہوئی تھی۔