جی یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر متعدد گروپوں نے احتجاج کے لیے سپریم کورٹ پہنچنا شروع کردیا ہے، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوگئے ہیں اور اب تک صورتحال پرامن ہے۔
حکام نے مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ پرامن رہیں اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں، جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کی جانب سے چوراہے کا گیٹ کھلنے کے بعد پی ڈی ایم کے مظاہرین سرینا چوک سے ریڈ زون کی جانب بڑھنا شروع ہوگئے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالواسع بھی سرینا چوک پہنچ گئے ہیں، ان کا اصرار ہے کہ احتجاج سپریم کورٹ کے باہر کیا جائے گا اور مقام تبدیل نہیں کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے اتحادی جماعتوں کے متعدد قافلے اپنی مقامی قیادت میں ملک کے کونے کونے سے وفاقی دارالحکومت کی جانب رواں دواں ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے گروپوں نے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونا شروع کر دیا ہے جبکہ کچھ پہلے ہی سپریم کورٹ کے باہر پہنچنا شروع ہو چکے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پنجاب کے دارالحکومت سے روانہ ہوگئے۔
سیف الملوک کھوکھر نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے باہر اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک پارٹی قیادت انہیں ہدایت نہیں دیتی۔
اٹک سے مسلم لیگ (ن) کی ریلی سابق وزیر شیخ آفتاب احمد کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگی۔ میرپور، آزاد کشمیر سے بھی ایک اور راستے میں ہے۔
اس کے علاوہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے جلسے فیض آباد کے راستے اسلام آباد میں داخل ہوئے ہیں۔
اتوار کی شب وفاقی حکومت نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں اپنے مجوزہ دھرنے کی جگہ تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔
اصل میں یہ دھرنا سپریم کورٹ کے باہر ہونا تھا، حکومت نے درخواست کی کہ دھرنا ڈی چوک پر منتقل کیا جائے، تاہم مولانا نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔