پاکستان میں 25 فیصد دوا ساز اداروں کے غیر فعال ہونے کی نوبت آگئی ہے جبکہ دیگر کمپنیوں کے پاس پندرہ دن کا خام مال رہ گیا ہے،اگر کمپنیوں کو بروقت خام مال کی ادائیگی نہ کی گئی تو مزید کمپنیاں بند ہو جائیں گی اور دوا ساز اداروں کے سیکڑوں ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئر مین فاروق بخاری نے بدھ کے روز کراچی پریس کلب میں دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (بی پی ایم اے) نے حکومت سے پرزور اپیل کی کہ وہ ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور جان بچانے والے طبی ساز و سامان کی درآمد کو دوباره شروع کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں تاکہ ملک میں مریضوں کے بلا تعطل علاج کے لیے ادویات اور جان بچانے والے طبی آلات فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
پی پی ایم اے کے مرکزی چیئرمین سید فاروق بخاری نے اپنی ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداران کے ہمراہ کہا کہ زرمبادلہ کے موجودہ بحران نے ملک میں ادویات کی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔دوا ساز اداروں کے پاس ملک میں جان بچانے والی ادویات کی مقامی پیداوار کے لیے ضروری وسائل ختم ہو چکے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ فارماسوٹیکل کمپنیوں کو اہمیت دے۔ بینکوں کے پاس ڈالر کی عدم دستیابی کی وجہ سے خام مال اور طبی ساز و سامان کی درآمد میں مسلسل رکاوٹ آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوا ساز ادروں کو جنگ کے وقت بھی اپنی پیداوار جاری رکھنی چاہے، ملک میں 770 کے قریب ادویات تیار کرنے والے سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ انہیں ملک میں مریضوں کو درکار 90 فیصد ادویات کی تیاری کے لیے درکار خام اور پیکیجنگ میٹریل کی ضروری درآمدات نہیں مل رہیں۔
چیئرمین پی پی ایم اے نے کہا کہ ملک میں مقامی طور پر تیار کی جانے والی ادویات کو درآمد کرنے کے لیے 150 بلین امریکی ڈالر کی خطیر رقم درکار ہوگی، اگر یہ بحران مزید جاری رہا ملک میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوجائے گی، ضروری جراحی اور طبی آلات کی درآمدات معاشی بحران کی وجہ سے روک دی گئی ہیں۔جس کی وجہ سے شدید بیمار مریضوں کے علاج میں بے پناہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
پی پی ایم اے کے چیئرمین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ملک میں امریکی ڈالر دستیاب رہیں تاکہ ادویات کی تیاری اور حراحی آلات کی درآمد کے لیے ضروری خام مال کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان کی فارماسوٹیکل کمپنیوں کو ڈالر کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیدا ہونے مریض سمیت طبی ماہرین اور متعلقہ ادارے بھی پریشانی میں مبتلا ہیں،ملک میں 25 فیصد دوا ساز اداروں کے غیر فعال ہونے کی نوبت آگئی ہے،جبکہ دیگر کمپنیوں کے پاس پندرہ دن کا خام مال اسٹاک ہے،اگر کمپنیوں کو خام نہ ملا تو مزید کمپنیاں بند ہو جائیں گی اور دوا ساز اداروں کے سیکڑوں ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے۔