امریکہ اور پاکستان کے درمیان انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دو روزہ مذاکرات 6 مارچ سے اسلام آباد میں شروع ہوں گے، کرسٹوفر لینڈبرگ کی سربراہی میں امریکی وفد مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق بین الایجنسی وفد اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرے گا۔
مذاکرات میں سرحدی سلامتی اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے کے منصوبے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
دونوں ممالک کا خیال ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
اسلام آباد اور کابل کے درمیان بگڑتے ہوئے تعلقات طالبان حکومت کی افغانستان سے سرگرم دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں ناکامی کا نتیجہ ہیں۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب پاکستان کی ایک عدالت کی جانب سے سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ یہ پاکستانی عوام کے لیے ایک مسئلہ ہے، جس سے نمٹنا ہے نہ کہ امریکا کی تشویش ہے۔
اقوام متحدہ نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ طالبان افغانستان میں دہشت گردوں سے لڑنے میں ناکام رہے ہیں۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کے لئے ایک لائحہ عمل تیار ہونے کی توقع ہے۔