پاکستان نے ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی پر پابندی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ چند نارڈک ممالک میں اس طرح کے واقعات کے بعد مسلم ممالک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
عبوری وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک سمیت اہم مذہبی کتابوں اور اہم اشیاء کے ساتھ نامناسب سلوک کو جرم قرار دینے کے مجوزہ قانون کو سراہتا ہے۔
ان کا یہ ٹویٹ ڈنمارک کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
ڈنمارک کے وزیر انصاف پیٹر ہملگارڈ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت ایک ایسا بل پیش کرے گی جو “مذہبی برادری کے ساتھ اہم مذہبی اہمیت کی اشیاء کے ساتھ نامناسب سلوک پر پابندی عائد کرے گا۔”
جیلانی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن کے ساتھ ان کا خیر مقدمی تبادلہ ہوا، جنہوں نے اس طرح کی مذہبی حساسیت کا احترام کرنے کے لئے ڈنمارک کی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
ڈنمارک کے وزیر خارجہ کے مطابق قرآن پاک کی بے حرمتی ‘بنیادی طور پر توہین آمیز اور غیر ہمدردانہ فعل’ ہے جس سے ڈنمارک اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔
نئی قانون سازی ڈنمارک کے پینل کوڈ کے باب 12 میں شامل کی جائے گی، جس میں قومی سلامتی کا احاطہ کیا گیا ہے، ہملگارڈ نے کہا کہ اس پابندی کا بنیادی محرک قومی سلامتی ہے۔
اس قانون کا اطلاق بائبل، تورات یا مثال کے طور پر صلیب کی بے حرمتی پر بھی ہوگا، قانون توڑنے والوں کو جرمانے اور دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
بعد ازاں دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے ایک بل پیش کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے جس کے تحت قرآن مجید اور دیگر الہامی کتابوں کو نذر آتش کرنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ درست سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔