لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن روکنے کے حکم میں 3 بجے تک توسیع کردی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی جانب سے زمان پارک میں پولیس کی کارروائی روکنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا.
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش پر سابق وزیراعظم کے حامیوں کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں تھیں۔
سماعت کے آغاز پر آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا تھا کہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر افراتفری دیکھی گئی۔
جمعرات کو چیف سیکرٹری آفس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سیاسی جماعت ایک فوکل پرسن مقرر کرے گی۔
ایک موقع پر جسٹس سلیم شیخ نے فواد چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کے لیے آئی جی سے رابطہ کرنا چاہیے، حکام کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب ملنے پر عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔
فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ پولیس لوگوں کی گرفتاری تک رسائی چاہتی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد درج مقدمے میں 500 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے، انہیں خدشہ تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کی گئی ہیں، عمران خان سماعت میں شرکت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔
جب آئی جی پنجاب نے عدالت سے تحریک انصاف کے وارنٹ گرفتاری پر فیصلہ جاری کرنے کی درخواست کی تو جسٹس سلیم شیخ نے کہا کہ فیصلہ سہ پہر 3 بجے کیا جائے گا اور سماعت ملتوی کردی۔