روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نصب کرے گا۔
روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا کہ اس اقدام سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور اس کا موازنہ امریکہ کی جانب سے یورپ میں اپنے ہتھیاروں کی تعیناتی سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو اپنے ہتھیاروں کا کنٹرول منسک کو منتقل نہیں کرے گا، بیلاروس کی حکومت کریملن کی مضبوط اتحادی اور یوکرین پر حملے کی حامی ہے۔
صدر پیوٹن نے ہفتے کے روز روس کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو طویل عرصے سے بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، یہاں بھی کچھ بھی غیر معمولی نہیں ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ امریکہ کئی دہائیوں سے یہ کام کر رہا ہے، انہوں نے طویل عرصے سے اپنے اتحادی ممالک کی سرزمین پر اپنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار تعینات کیے ہیں۔
صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ روس یکم جولائی تک بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کی تنصیب کی تعمیر مکمل کر لے گا۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ اسکندر ٹیکٹیکل میزائل سسٹم کی ایک چھوٹی سی تعداد، جو جوہری ہتھیاروں کو لانچ کرنے کے لئے استعمال کی جاسکتی ہے، پہلے ہی بیلاروس کو منتقل کردی گئی ہے۔
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ ہتھیار بیلاروس کو کب منتقل کیے جائیں گے، 1990 کی دہائی کے وسط کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب ماسکو کے پاس ملک سے باہر جوہری ہتھیار ہوں گے۔