سرکاری میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے 31 مئی کو ‘ملیگی یونگ-1’ نامی ایک فوجی جاسوس سیٹلائٹ لانچ کیا تھا لیکن کچھ ہی دیر بعد یہ ایک ‘حادثے’ کی وجہ سے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے فوجی جاسوس سیٹلائٹ کی تیاری کو ترجیح دی ہے اور لانچ کی تیاریوں کی ذاتی طور پر نگرانی کی ہے۔
راکٹ اس وقت سمندر میں گر کر تباہ ہوا جب دوسرے مرحلے کے انجن کو معمول کی پرواز کے دوران غیر معمولی آغاز کا سامنا کرنا پڑا۔
شمالی کوریا کے حکام ان خامیوں کی مکمل تحقیقات کرنے اور جلد از جلد دوسرا تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی فوج نے لانچ کا سراغ لگایا اور بتایا کہ سیٹلائٹ ریڈار سے غائب ہوگیا اور غیر معمولی پرواز کی وجہ سے سمندر میں گر گیا۔
جاپان اور جنوبی کوریا کی جانب سے اس تجربے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ یہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہوگی جس میں پیانگ یانگ کو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے تجربات کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی سیٹلائٹ لانچ کی صلاحیتوں کے حصول کا مقصد بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں (آئی سی بی ایم) کے تجربات کے لیے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
لانچ کے بعد سیئول شہر کے حکام نے غلطی سے رہائشیوں کو ایک ہنگامی ٹیکسٹ میسج الرٹ جاری کیا، جس میں انہیں انخلا کے لئے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی۔
تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے فوری طور پر اس الرٹ کو درست کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسے غلط طریقے سے جاری کیا گیا ہے۔
شمالی کوریا نے 2019 میں سفارتی کوششوں کی ناکامی کے بعد سے اپنی فوجی ترقی کو تیز کر دیا ہے, اس نے متعدد ممنوعہ ہتھیاروں کے تجربات کیے ہیں، جن میں متعدد آئی سی بی ایم کا تجربہ بھی شامل ہے۔
کم جونگ ان نے اپنے ملک کو “ناقابل تلافی” جوہری طاقت قرار دیا ہے اور ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔