کراچی (ویب ڈیسک): عام انتخابات 2024 کے نتیجے میں بننے والی سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے بطور قانون ساز حلف اٹھالیا، اسپیکر آغا سراج درانی نے ارکان اسمبلی سے حلف لیا۔آج صبح 11 بجے طلب کیے گئے اجلاس کی کارروائی کا آغاز 40 منٹ کی تاخیر کے بعد ہوا، ایوان کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول پیش کی گئی۔جبکہ ملک میں انتخابات کے انعقاد کے بعد سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع پر سیاسی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے جبکہ خواتین سمیت قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں حلف لینے والوں میں نامزد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، فریال تالپور، شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور دیگر بھی شامل ہیں۔اس موقع پر اسمبلی ہال میں جیے بھٹو کے نعرے بھی لگائے گئے، جبکہ دوسری جانب سندھ اسمبلی گیلری میں موجود اپوزیشن رہنماؤں نے نعرے بازی بھی کی۔
سندھ اسمبلی میں نو منتخب ارکان سے پہلے سندھی زبان، پھر اردو اور آخر میں انگریزی زبان میں حلف لیا گیا۔آغا سراج درانی نے ایک بار پھر سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے سندھی زبان میں حلف اٹھایا لیکن اس سے قبل نامزد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے نشاندہی کی تھی کہ پہلے آپ حلف لیں۔حلف برداری کے دوران اپوزیشن رہنماؤں نے احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی۔اس دوران اسپیکر آغا سراج درانی غصہ ہوگئے ہیں اور احتجاجی رہنماؤں کو خاموش رہنے کی ہدایات کرتے رہے۔
اسپیکر آغا سراج درانی نے ایوان میں شور کرنے پر ارکان کو ڈانٹ پلادی انہوں نے کہا کہ ہمیں قانونی کارروائی کرنے دیں، لوگ خاموش ہوجائیں ورنہ گیلری خالی کرادوں گا۔حلف برداری کے دوران آغا سراج درانی نے کہا کہ روایت کے مطابق ایوان 5 سال چلے گا، ایجنڈے پر مکمل عمل درآمد کی کوشش کریں گےایوان میں بیٹھے اپوزیشن ارکان کا خیرمقدم کرتا ہوں۔انہوں نے نومنتخب اراکین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ نئے نئے چہرے دیکھ رہا ہوں، ایک دو پرانے نظر آرہے ہیں، ہم مل کر کام کریں گے ، سندھ اور پاکستان کے لیے کام کرنا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق سندھ اسمبلی میں کُل 148 اراکین نے حلف اٹھایا، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں حلف لینے نہیں آئے۔
اس کےعلاوہ جماعت اسلامی اور جی ڈی اے اراکین بھی حلف لینے نہیں آئے، اپوزیشن کے 13 ارکان اسمبلی حلف برداری میں شریک نہیں ہوئے۔
ملک میں انتخابات کے انعقاد کے بعد سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع پر سیاسی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے جبکہ خواتین سمیت قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق آج ہونے والے اجلاس میں نومنتخب اراکین حلف اُٹھائیں گے، اس موقع پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام کے کارکنان کا صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج جاری ہے۔
کراچی میں پولیس کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کردی گئی، کسی بھی شخص کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔تاہم پولیس کی جانب سے شارع فیصل سمیت مرکزی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باوجود سیاسی جماعتوں کے کارکنان سندھ اسمبلی کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔جس کے نتیجے میں پولیس نے کارکنان کو حراست میں لینا شروع کردیا، اب تک خواتین سمیت 10 کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے باعث پولیس کی نفری ایف ٹی سی روڈ کے سامنے موجود ہے۔شارع فیصل کو ایف ٹی سی کے سامنے سے مکمل بند کردیا گیا، تمام ٹریفک کو کالا پل کی جانب موڑا جارہا ہے۔
ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس نے نرسری پر بھی ناکہ بندی کردی، پولیس کی بھاری نفری مین شارع فیصل نرسری پر موجود ہے۔روڈ بلاک اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہونے کی وجہ سے شارع فیصل پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔