ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی تاریخ میں تیسری مرتبہ ہنگامی حالات کا اعلان کردیا گیا ہے کیونکہ سمندری طوفان گیبریل کی وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور سمندر میں طغیانی آئی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے اور گھروں کی چھتوں پر پھنس گئے ہیں۔
یہ ملک بھر میں لیکن خاص طور پر بالائی شمالی جزیرے میں نیوزی لینڈ کے باشندوں کے لئے ایک بڑی رات رہی ہے۔
وزیر اعظم کرس ہپکنز نے ہنگامی حالات کا اعلان کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ بہت سے خاندان بے گھر ہوئے، بہت سے گھر بجلی سے محروم ہیں، ملک بھر میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔
ہنگامی انتظام کے وزیر کیرن میک انولٹی نے کہا کہ نیوزی لینڈ اس وقت بدترین طوفان سے گزر رہا ہے ، مزید بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو بڑے پیمانے پر سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا سامنا ہے۔
موسم کی پیشگوئی کرنے والے حکام کے مطابق طوفان کے آگے بڑھنے کے ساتھ ہی بالائی جنوبی جزیرے تک شدید موسم پھیل جائے گا۔
حکام نے ساحلی بستیوں کو خالی کرا لیا ہے اور اب بھی لوگوں کو گھر چھوڑنے کے لیے کہہ رہے ہیں، کیونکہ دریاؤں میں طغیانی اور لہریں بڑھ رہی ہیں، سڑکیں بند ہیں، موبائل فون خدمات بند ہیں اور کچھ قصبوں کا رابطہ منقطع ہے۔
وزیراعظم ہپکنز نے کہا کہ کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کتنے افراد بے گھر یا زخمی ہوئے ہیں۔
پارلیمنٹ کا اجلاس مختصر ہوگا لیکن طوفان کی وجہ سے اسے 21 فروری تک ملتوی کردیا جائے گا۔
مقامی ذرائع ابلاغ سیلاب کے پانی سے گھری عمارتوں کی چوٹیوں پر بیٹھے لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز شائع کر رہے ہیں، جن میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پہاڑوں کی تہہ میں گھر بہہ رہے ہیں اور سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔
نیشنل فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ساحل کے کنارے واقع ایک قصبے میں ایک پہاڑی سے نیچے گرنے والے ایک گھر کے اندر ایک رضاکار فائر فائٹر موجود تھا، ایک اور شخص کو بچا لیا گیا ہے اور اسپتال میں اس کی حالت نازک ہے۔