(ویب ڈیسک): مودی سرکار کی غیر ملکی سرزمین پر دہشت گردی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی ۔ اے بی سی نیوز کی حالیہ دستاویزی فلم میں مودی کے دہشت گرد نیٹ ورک کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا گیا۔دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے مودی بھارت کے اندر اور دیگر ممالک میں اقلیتوں کو اپنی انتہا پسندی کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ دستاویزی فلم کا آغاز ساؤتھ ایشیا میں اے بی سی نیوز کی رپورٹر اوانی ڈیاس نے اپنی کہانی سناتے ہوئے کیا ۔ اوانی ڈیاس گزشتہ ڈھائی برس سے بھارت میں سچ پر مبنی صحافت کرنے میں مصروف عمل ہیں لیکن مودی سرکار کو سچ برداشت نہیں۔ مودی سرکار نے اوانی ڈیاس کی رپورٹنگ کو روکنے اور انہیں ملک سے نکالنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا ۔
مودی سرکار نے اوانی ڈیاس کو انتخابات کے دوران رپورٹنگ سے روکنے کے لیے ان کے ویزے کی مدت بڑھانے سے بھی انکار کر دیا اور اسے اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ۔
اوانی ڈیاس کا کہنا تھا کہ مودی کو بھارت میں بے حد مقبولیت حاصل ہے لیکن اس کے باوجود مودی جواب طلبی کو برداشت نہیں کر سکتا ۔ مودی سرکار نے ہمیں یہ کہہ کر ویزا دینے سے انکار کیا کہ اے بی سی اس وقت بھارت میں سب سے زیادہ مودی مخالف تنظیم ہے۔مودی سرکار نے اے بی سی نیوز پر بندش عائد کردی اور یوٹیوب اور ایکس اکاؤنٹس سے بھی میری وڈیوز ڈیلیٹ کردی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے 10 سالہ دور اقتدار میں غیر ملکی صحافیوں کے خلاف منظم کریک ڈاؤن کیا جس کے نتیجے میں بےشمار صحافیوں کو نہ صرف بھارت سے نکالا گیا بلکہ دوبارہ ویزا دینے سے بھی انکار کردیا ۔ رواں برس مودی سرکار نے فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگنیک کے مستقل ویزا کو منسوخ کردیا اور بھارت سے نکل جانے کا حکم دیا۔ اسی طرح الجزیرہ کے صحافیوں کو بھی انتخابات کے دوران رپورٹنگ کرنے کے لیے پاس نہیں دیا گیا جب کہ مودی سرکار کی جانب سے اے بی سی نیوز کے متعدد نمائندوں کو جان سے مارے جانے کی بھی دھمکیاں دی گئیں ۔
اوانی ڈیاس نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر جب تحقیقاتی رپورٹ شائع کرنے کی کوشش کی تو مودی سرکار کے حکم پر یوٹیوب اور فیس بک سے وڈیو ڈیلیٹ کروادی گئی۔ اوانی ڈیاس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے چند ماہ پہلے بھارتی حکام نے گاؤں میں اس کے گھر جاکے اہل خانہ کو دھمکایا تھا۔ سوشل میڈیا پر سے وڈیو کے ڈیلیٹ ہونے کے بعد اوانی ڈیاس کو بھی بھارتی حکام کی جانب سے دھمکی آمیز کال موصول ہوئی ۔
بھارتی حکام نے اوانی ڈیاس کو کہا کہ اسے پریس پاس ملنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن جیسے ہی آسٹریلین حکومت نے مداخلت کی تو میڈیا پر ویزا افسران نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ مجھے جلد از جلد پاس دیا جائے گا۔ اوانی ڈیاس کیخلاف گودی میڈیا نے بھی بھرپور مہم چلائی اور انتہائی سنگین انداز میں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔ بھارتی صحافی مندیپ پونیا کو 2021 میں بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اوانی ڈیاس کی خصوصی ڈاکیومنٹری میں مودی سرکار کے سکھوں کیخلاف منظم کریک ڈاؤن کا بھی تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ آر ایس ایس اور ایچ ایس ایس جیسی ہندو انتہا پسند تنظیموں میں بھارتی نوجوانوں کو باقاعدہ ٹریننگ دی جاتی ہے جس کے بعد اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر پرتشدد حملے کیے جاتے ہیں۔ مودی سرکار نے تحریک خالصتان کو دبانے کے لیے دنیا بھر میں سکھ رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے آرڈرز جاری کیے۔
جون 2023 میں کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کیا گیا اور دوسری جانب امریکا میں گرپتونت سنگھ پنوں کو بھی قتل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ۔ کینیڈین اور امریکی تحقیقاتی رپورٹس میں شواہد کے ساتھ ثابت کیا گیا کہ دونوں واقعات میں مودی سرکار براہ راست ملوث تھی ۔ مودی سرکار نے آسٹریلیا میں بھی سکھوں کو قتل کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں ۔
اُدھر کینیڈین شہری اور سکھ رہنما منندر سنگھ کو کینیڈین حکام کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ اسے اور دیگر 8 سکھ شہریوں کی جان کو سنگین خطرہ ہے۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے دو ماہ قبل بھارتی سیکرٹری خارجہ کی جانب سے امریکا میں بھارتی قونصلیٹ کو ایک خفیہ حکم نامہ بھیجا گیا، جس میں بھارتی قونصلیٹس جو ’را‘ کے ایجنٹس کے ساتھ مل کر تحریک خالصتان کے حامی سکھوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا۔
اسی طرح آسٹریلیا میں مقیم ٹیکسی ڈرائیور اور خالصتان کے حامی ہرجندر سنگھ کو بھی بھارتی حکام کی جانب سے مسلسل دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔ اے بی سی کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں 4 بھارتی انٹیلیجنس افسران کو آسٹریلیا سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ بھارتی انٹیلیجنس افسران نے حساس دفاعی ٹیکنالوجی کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ آسٹریلیا کے چیف آف سکیورٹی انٹیلیجنس آرگنائزیشن نے بھارتی جاسوسوں کو بے نقاب کرکے ملک بدر کرنے کا انکشاف کیا تھا۔
اے بی سی کی رپورٹ مودی سرکار کی غیر ملکی سرزمین پر دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن آخر کب تک مودی ان تمام شواہد کو مسترد کرنے کی ناکام کوشش کرتا رہے گا؟