لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی سے چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ میں نئی میڈیکل رپورٹ جمع کرادی گئی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو نومبر 2019 میں ہائی کورٹ نے صحت کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی کیونکہ ان کی میڈیکل رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے انہیں علاج کی اجازت دی جس کے بعد وہ برطانیہ چلے گئے اور اس وقت سے لندن میں مقیم ہیں، عدالت نے انہیں باقاعدگی سے میڈیکل رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ان کے بڑے بھائی چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آئیں گے۔
نواز شریف کی قانونی ٹیم کی جانب سے جمع کرائی گئی تازہ میڈیکل رپورٹ میں لندن کے رائل برومپٹن اسپتال کے پروفیسر کارلو ڈی ماریو نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ برسوں میں لندن میں قیام کے دوران اس مریض کا علاج کر رہے ہیں۔
کارڈیولوجسٹ نے نوٹ کیا کہ انہوں نے پہلے طبی علاج کی کوشش کی ، جس سے ان کی اینٹی اینجائنل تھراپی کو تقویت ملی۔
انٹروینشنل کارڈیالوجی کے کنسلٹنٹ پروفیسر کارلو ڈی ماریو نے نواز شریف کی بحفاظت پاکستان واپسی میں تاخیر کے پیچھے کوویڈ 19 کی وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کا حوالہ دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی وی یو ایس کی رہنمائی میں اس کے لیے گردشی ایتھیریکٹومی، انٹرا ویسکولر لیتھوٹرپسی، متعدد اسٹنٹ نصب کرنے اور توسیع کی ضرورت تھی۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ بزرگ شریف میں اب بھی کچھ باقی علامات ہیں اور انہوں نے مسلسل نگرانی کا مشورہ دیا۔