نقیب اللہ محسود قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے مطابق مدعا علیہ کے خلاف استغاثہ کے الزامات ثابت نہیں ہوئے۔
عدالت نے 60 مدعا علیہان کے مقدمات درج کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا کہ جس پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کو ہلاک کیا گیا تھا وہ جعلی تھا۔
راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر احمد، امان اللہ مروت اور دیگر ملزمان کو عدالت نے بری کر دیا۔
آپ کو یاد ہوگا کہ 13 جنوری 2018 کو نقیب اللہ محسود اور دیگر افراد مبینہ طور پر ایک اسٹیج انکاؤنٹر میں مارے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے چاروں افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا۔
نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کی جانب سے پولیس کے مؤقف کو مسترد کر دیا گیا تھا اور سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔
25 مارچ 2018 کو متعلقہ کیس میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت 18 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کو 51 گواہوں نے بیانات فراہم کیے جو تمام ریکارڈ کر لیے گئے۔
نقیب اللہ محسود قتل کیس میں راؤ انوار اور سابق ڈی ایس پی قمر احمد ضمانت پر آزاد ہیں تاہم 13 دیگر ملزمان تاحال زیر حراست ہیں۔ سابق ایس ایچ اور امان اللہ مروت سمیت سات ملزمان لاپتہ ہیں۔
نقیب اللہ محسود قتل کیس تقریباً 5 سال سے عدالت میں زیر التوا تھا جب 14 جنوری کو حتمی دلائل مکمل ہوئے، آج انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا، جسے عدالت نے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا تھا۔