قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے ایوان زیریں میں پیش کردہ بل “عام انتخابات (پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں) کے لئے چارجڈ رقوم بل 2023” متفقہ طور پر مسترد کردیا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ قانون ساز پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے فنڈز مختص کرنے پر بحث کریں اور فیصلہ کریں۔
قومی اسمبلی کے پینل کی جانب سے بل مسترد کیے جانے کے بعد سینیٹ کمیٹی نے بھی بل کا جائزہ لیا، جس کا اجلاس سینیٹر دلاور عباس کی زیر صدارت ہوا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے ان کے پاس محدود فنڈز ہیں جبکہ ملک کو مالی بحران کا سامنا ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وزارت خزانہ کے پاس انتخابات کے لئے فنڈز فراہم کرنے کے ذرائع نہیں ہیں، جبکہ حکومت مالی خسارے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سینیٹ میں اس طرح کا بل کبھی نہیں دیکھا، یہ معاملہ ایوان بالا کے دائرہ کار سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے پاس انتخابات کے انعقاد کے لئے 21 ارب روپے نہیں ہیں تو اسے ڈیفالٹ سمجھا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میٹرو بس منصوبے پر 18 ارب روپے خرچ کیے گئے، حکومت انتخابات کے لیے فنڈز کیوں جاری نہیں کر رہی، قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر بل مسترد کردیا۔