پاکستان پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ میئر کراچی کے لیے نامزد مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی کا میئر کسی دوسری جماعت سے تعلق رکھنے والے شخص کے مقابلے میں بہتر طریقے سے سنبھال سکتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کے علاوہ کسی اور جماعت سے تعلق رکھنے والا شخص میئر منتخب ہوتا ہے تو وہ انتظامی اختیارات کی شکایت کریں گے، میئر بننا انا کی بات نہیں ہے۔
اگست 2021 سے دسمبر 2022 تک کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے مرتضیٰ وہاب نے کہا چونکہ پیپلز پارٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں دونوں میں برسراقتدار ہے، اس لیے میئر کراچی کے معاملات چلانا آسان ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے صرف 8 یا 9 نمائندوں نے حال ہی میں جماعت اسلامی کے ایک اجلاس میں شرکت کی، جس نے گزشتہ ماہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن کی حمایت کی تھی۔
واضح رہے کہ میئر کراچی کا انتخاب 15 جون کو ہونا ہے اور اس تقرری سے قبل پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی اس عہدے کے لیے سب سے بڑے امیدوار ہیں۔
دونوں پارٹیاں اس عہدے کے لیے گرما گرم لڑائی میں مصروف ہیں اور دونوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس سب سے زیادہ ووٹر ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم میئر کا مسئلہ سیاسی طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے اعتراف کیا کہ پیپلز پارٹی نے ماضی میں غلطیاں کی ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں شروع کی گئی پیپلز بس سروس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، اس بات پر تنقید کی گئی تھی کہ ہمارے پاس بسیں اور ایمبولینسیں نہیں ہیں، لیکن وہ آج دیکھی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں بنیادی ڈھانچے کے معاملے پر تنقید کی جارہی ہے، لیکن اس میں بھی بہتری لائی جارہی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی میں کام ہو رہا ہے، ہم نکاسی آب کے نظام، کھیل کے میدانوں اور شہر کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
سائٹ انڈسٹریل ایریا میں سڑک کی تعمیر جاری ہے، کورنگی کاز وے بارش میں ڈوب جاتا تھا، ہم نے اسے بہتر بنایا ہے۔
ملیر ایکسپریس وے پر کام تیزی سے جاری ہے، انہوں نے تصدیق کی کہ قیوم آباد سے شاہ فیصل تک سیکشن سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ ترقیاتی کاموں کو جاری رکھنے کے لئے وسائل بہت ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر انتظامی اور سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں ہوگی تو صورتحال میں بہتری آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو کام کرنے دیں، اگر پیپلز پارٹی کو کسی مداخلت کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی گئی تو پارٹی کام کرے گی۔