کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کے ٹیکس جمع کرنے والے اداروں سندھ ریونیو بورڈ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور بورڈ آف ریونیو کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب اور موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے بورڈ آف ریونیو کی محصولات کی وصولیاں کم ہوئی ہیں لیکن سندھ ریونیو بورڈ اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اپنے اہداف حاصل کرنے کے پابند ہیں۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ہدایت کی کہ ٹیکس نادہندہ گاڑیوں کے خلاف مہم چلائی جائے اور انہیں کھلے خطوط پر گاڑیوں کی منتقلی سے روکا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ ریونیو بورڈ کو 180 ارب روپے کا ہدف دیا گیا تھا، جس کے مقابلے میں اس نے مالی سال 2022-23 کے آٹھ ماہ کے دوران 128.2066 ارب روپے کی ریکوری کی ہے جو ریونیو میں 22 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش چاول نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ان کے محکمے کو ایک لاکھ 27 ہزار 200 ملین روپے کا ہدف دیا گیا تھا، جس میں سے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران 63 ہزار 331 ملین روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔
انہوں نے مالی سال کے اختتام تک ہدف حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبائی ایکسائز، موٹر وہیکل ٹیکس، کاٹن فیس، انفراسٹرکچر سیس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس اور دیگر فیسیں وصول کیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پراپرٹی ٹیکس اور پروفیشنل ٹیکس وصول کرتے تھے جو بلدیاتی اداروں کو منتقل کیے گئے ہیں، اس کے باوجود پراپرٹی ٹیکس کی وصولی 80 لاکھ روپے اور پروفیشنل ٹیکس 46 کروڑ 40 لاکھ روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔
وزیر ایکسائز نے کہا کہ ان کے محکمے نے موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 14000 ملین روپے کے ہدف کے مقابلے میں 6996 ملین روپے کی ریکوری کی ہے، اسی طرح انفراسٹرکچر سیس کے 100,800 ملین روپے کے ہدف کے مقابلے میں 51,601 ملین روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 80 لاکھ روپے کا انٹرٹینمنٹ ٹیکس اور 10 لاکھ روپے کی مختلف قسم کی فیسیں بھی وصول کی جا چکی ہیں۔
وزیر ریونیو مخدوم محبوب نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بورڈ آف ریونیو (بی او آر) کو 36 ارب روپے کا ہدف دیا گیا تھا، جس کے مقابلے میں اس نے تقریبا 10 ارب روپے (9961 ملین روپے) کی ریکوری کی ہے۔
مخدوم محبوب الزمان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کو مختلف استثنیٰ دیئے ہیں، ملک میں مالی بحران کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے لہذا جائیدادوں کی منتقلی اور رجسٹریشن کے مقدمات کا تناسب کافی کم ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ محصولات کی وصولیوں میں اضافے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔