مراکش کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ جمعہ کی رات 6.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے نتیجے میں 632 افراد ہلاک اور 239 زخمی ہو گئے۔
زخمیوں میں سے 51 کی حالت تشویش ناک ہے، زلزلے کے دوران متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں جس کے باعث بڑے شہروں کے رہائشی اپنے گھروں سے بھاگ گئے۔
مزید برآں، ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جن تک پہنچنا مشکل ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب واقع پہاڑی گاؤں اسنی کے رہائشی مونٹیسر ایٹری نے کہا، ‘ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاؤں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے انہیں بچانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
زلزلے کے مرکز کے قریب ترین بڑا شہر مارکیچ ہے جہاں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے سمیت متعدد عمارتیں منہدم ہو گئیں۔
انٹرنیٹ پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم نیٹ بلاکس کے مطابق علاقے میں بجلی کی بندش کی وجہ سے مارکیش میں انٹرنیٹ رابطے متاثر ہوئے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کا کہنا ہے کہ اس خطے کی آبادی ایسے ڈھانچوں میں رہتی ہے جو زلزلے کے جھٹکوں کے لیے انتہائی حساس ہیں۔
یو ایس جی ایس کے مطابق زلزلے کا مرکز 18.5 کلومیٹر گہرائی میں تھا اور یہ مارکیش کے جنوب مغرب میں 72 کلومیٹر اور اٹلس ماؤنٹین ٹاؤن اوکائمیڈن سے 56 کلومیٹر مغرب میں تھا۔
افریقی اور یوریشین پلیٹوں کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے مراکش کو اپنے شمالی علاقے میں اکثر زلزلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔