امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بار پھر پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
میڈیا بریفنگ میں امریکہ اور بھارت کے مشترکہ بیان کو پاکستان کی جانب سے تمام دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے مطالبے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کی روشنی میں میتھیو ملر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان پر خصوصی طور پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ساجد میر کے خلاف کارروائی کرے اور ان کی گرفتاری اور سزا کو یقینی بنائے۔
انہوں نے خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے درپیش مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کے امریکی عزم کو اجاگر کیا، بدقسمتی سے پاکستانی عوام نے برسوں سے دہشت گرد حملوں کا سامنا کیا ہے۔
خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد پاکستان نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف اہم اقدامات کیے ہیں۔
ترجمان نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی برقرار رکھنے میں پاکستان اور بھارت کی کوششوں کو سراہا، تاہم انہوں نے لشکر طیبہ، جیش محمد اور اس طرح کی دیگر تنظیموں سمیت تمام انتہا پسند گروہوں کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے مستقل اور فیصلہ کن اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔
میتھیو ملر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مسئلہ پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل اٹھایا جائے گا اور مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے جاری تعاون کے عزم پر زور دیا گیا، جیسا کہ مارچ 2023 کے سی ٹی ڈائیلاگ کے دوران زیر بحث آیا تھا۔
ایک اور انکوائری کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ ‘ہم بھارتی حکام کے ساتھ اپنی بات چیت میں انسانی حقوق کے خدشات کو مستقل طور پر حل کرتے ہیں اور ان خدشات سے ذاتی طور پر وزیر اعظم مودی اور صدر بائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آگاہ کیا گیا ہے۔’
واضح رہے کہ ملر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو پیر کی شام اسلام آباد میں وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا تھا، ملاقات کے دوران امریکا اور بھارت کی جانب سے جاری مشترکہ بیان پر شدید احتجاج کیا گیا۔