سپریم کورٹ آف پاکستان نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف نیب کی اپیل نمٹا دی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت نیب نے تحریری بیان جمع کرایا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب ترمیم کی وجہ سے اس کیس کا دائرہ اختیار باقی نہیں رہا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپیل واپس لینے کی بنیاد پر درخواست مسترد کی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے تجویز دی کہ ‘برطرفی’ کا استعمال کرنے کے بجائے آرڈر شیٹ کو ‘نمٹا دیا جائے، اس کے بعد عدالت نے اپیل واپس لینے کو تسلیم کرتے ہوئے معاملہ حل کر لیا۔
شریف خاندان پر چوہدری شوگر ملز کو منی لانڈرنگ اور شیئرز کی غیر قانونی منتقلی کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق اس خاندان نے مل قائم کرنے کے بہانے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا قرض لیا حالانکہ یہ قرض حاصل کرنے سے پہلے ہی قائم ہو چکا تھا۔
نیب کا کہنا ہے کہ 2008 میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کو 70 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے شیئرز منتقل کیے گئے جو بعد ازاں 2010 میں ان کے کزن یوسف عباس شریف کو منتقل کیے گئے۔