وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان سے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست پر حملہ کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوسکتے بلکہ انہیں سزا دی جاتی ہے۔
ایک بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان مذاکرات کی اپیل نہیں کر رہے بلکہ وہ درحقیقت این آر او مانگ رہے ہیں۔
عمران خان پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60 ارب روپے کی ڈکیتی کرنے والے غیر ملکی ایجنٹ کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے۔
انہوں نے حساس تنصیبات اور عمارتوں پر حملے کرنے والوں سے بات چیت سے انکار کیا جو قومی وقار کی علامت تھے جن میں جنرل ہیڈ کوارٹرز، شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والے، ایمبولینسوں، اسپتالوں اور اسکولوں پر حملے کرنے والے اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھولنے والوں سے بات چیت نہیں کی جاسکتی، مجرموں اور دہشت گردوں کے رہنماؤں سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کی پارٹی ریت کے قلعے کی طرح ٹوٹ ی ہوئی ہے تو عمران خان مذاکرات کی درخواست کر رہے ہیں اور یاد کر رہے ہیں کہ کس طرح پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کے لیے الیکٹیبلز کو طیاروں میں لایا گیا تھا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی نظریے پر نہ بننے والی جماعتیں پی ٹی آئی کی طرح بکھر چکی ہیں۔
ایک روز قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں کیونکہ پاکستان کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے اور ملک کی بقا کے لیے مذاکرات کا جلد آغاز ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مکالمے شروع کرنے کی ان کی پیشکش کو ان کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے ارکان دباؤ کی وجہ سے پارٹی چھوڑ رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پارٹی ختم ہو جائے گی، کیونکہ پارٹیاں نظریے پر مبنی ہیں۔