اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو عوامی شرانگیزی اور ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے سے متعلق کیس سے بری کردیا۔
امجد شعیب کو رواں ہفتے کے اوائل میں اسلام آباد کے رمنا تھانے میں عوامی فساد پھیلانے اور اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
مجسٹریٹ اویس خان نے ایف آئی آر درج کرائی، عدالت نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 505 (عوامی شرارت پر مبنی بیانات) کا استعمال کیا۔
شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریٹائرڈ جنرل امجد شعیب نے ہفتہ (25 فروری) کو ٹی وی کے شو میں ایک انٹرویو میں ایسے بیانات دیے جو سرکاری افسران اور اپوزیشن کو ان کے حکومتی اور قانونی فرائض کی انجام دہی سے اکساتے ہیں۔
آج ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی، امجد شعیب کے وکیل میاں اشفاق نے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف ان کے بیان کی بنیاد پر مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکتا، یہ مقدمہ جھوٹا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے کسی کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا، انہوں نے مزید کہا کہ وہ ٹی وی پروگرام کے دوران دیے گئے بیان کے مالک ہیں، ہم اپنے بیان پر قائم ہیں اور اگر ہمیں دوبارہ بلایا گیا تو ہم بھی یہی کہیں گے۔
وکیل نے نشاندہی کی کہ ملک میں 6 لاکھ کے قریب فوجی افسران اور لاکھوں سرکاری ملازمین ہیں، اگر ان میں سے کوئی ایک (افسر) آکر یہ دعویٰ کرتے ہوئے عرضی دائر کرتا ہے کہ وہ کسی ریٹائرڈ افسر کے بیان سے متاثر ہوا ہے تو یہ ایک ‘بڑے سانحے کے مترادف ہے۔
وکیل نے دلیل دی کہ ٹی وی پروگرام صبح 11 بجے ختم ہوا اور دعویٰ کیا کہ پوری قوم سو رہی تھی اور اگلے دن بھی کوئی شکایت درج کرانے نہیں آیا تھا۔
جب امجد شعیب کو بولنے کی اجازت دی گئی تو انہوں نے جج کو واضح کیا کہ انہوں نے کبھی بھی لانگ مارچ اور دھرنوں کی حمایت نہیں کی، میں تاریخ کے بارے میں بات کر رہا تھا کہ دھرنوں اور ریلیوں سے کبھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔
انہوں نے کسی بھی سیاسی رہنما سے ملاقات سے بھی انکار کیا، ان کے دلائل کے بعد امجد شعیب کے وکیل نے عدالت سے کیس خارج کرنے کی استدعا کی۔
جج نے پراسیکیوٹر عدنان سے امجد شعیب کو سلاخوں کے پیچھے رکھنے کی وجوہات پوچھیں۔
پراسیکوٹر نے جواب دیا کہ معاملے کی تحقیقات اور فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ کرانے کے لئے مشتبہ شخص کو حراست میں لینا ضروری تھا۔
اطلاعات کے مطابق ، فوٹوگرامیٹری جسمانی اشیاء اور ماحول کے بارے میں قابل اعتماد معلومات حاصل کرنے کی سائنس اور ٹکنالوجی ہے جو فوٹو گرافی تصاویر اور برقی مقناطیسی چمکدار تصاویر اور دیگر مظاہر کے نمونوں کی ریکارڈنگ، پیمائش اور تشریح کے عمل کے ذریعہ ہے۔
جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ تصدیق کے لیے انہیں نادرا کیوں نہیں لے گئے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ کیس کی تحقیقات کرنا تفتیش کرنے والے کا حق ہے۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے امجد شعیب کے خلاف دائر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنانے سے قبل مختصر وقفہ لیا۔