نئی دہلی: بھارت میں درآمد شدہ لیپ ٹاپس، ٹیبلٹس اور پرسنل کمپیوٹرز کے لائسنس کی ضرورت کے منصوبے میں ایک سال کی تاخیر کا امکان ہے۔
3 اگست کو اچانک اعلان کردہ لائسنسنگ نظام کا مقصد ہندوستان میں “قابل اعتماد ہارڈ ویئر اور سسٹم کو یقینی بنانا”، درآمدات پر انحصار کو کم کرنا، مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا اور چین کے ساتھ ملک کے تجارتی عدم توازن کو دور کرنا ہے۔
صنعت کے اعتراضات کے بعد، یہ منصوبہ، جو ڈیل اور ایچ پی کو بھی متاثر کرے گا، فوری طور پر تقریبا تین ماہ تاخیر کا شکار ہوگیا، اور واشنگٹن کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اب اس کے بجائے وزارت الیکٹرانکس نے تجویز پیش کی ہے کہ امپورٹ رجسٹریشن کا عمل نومبر میں شروع کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت نے جمعہ کو ایک میٹنگ میں صنعت کے عہدیداروں کو اس تجویز سے آگاہ کیا۔
اگست کے اوائل میں بھارت نے اعلان کیا تھا کہ وہ لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور پرسنل کمپیوٹرز کی درآمد کے لیے فوری طور پر لائسنس نگ کی شرط عائد کرے گا، یہ اقدام ایپل، ڈیل اور سام سنگ جیسی کمپنیوں کو مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے پر مجبور کر سکتا ہے۔
بھارت میں موجودہ قوانین کمپنیوں کو آزادانہ طور پر لیپ ٹاپ درآمد کرنے کی اجازت دیتے ہیں، لیکن نئے قانون کے تحت ان مصنوعات کے لیے خصوصی لائسنس لازمی قرار دیا گیا ہے جیسا کہ بھارت نے 2020 میں ان باؤنڈ ٹی وی شپمنٹ کے لیے عائد کی گئی پابندیوں کی طرح کیا تھا۔
صنعت کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ لائسنسنگ نظام کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ ہر نئے ماڈل کے لئے طویل انتظار کریں گے، اور ہندوستان میں تہواروں کے موسم سے ٹھیک پہلے آئیں گے جب عام طور پر فروخت میں اضافہ ہوتا ہے۔