حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں 1947 سے اب تک توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے دائر درخواست پر سیل شدہ ریکارڈ پیش کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کی سنگل بینچ نے توشہ خانہ کا سیل شدہ رکارڈ پبلک کرنے کی درخواست پرسماعت کی، جس دوران وفاقی حکومت کی جانب سے رکارڈ پیش کیا گیا۔
شہری منیر احمد نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے دسمبر 2022 میں دائر کی گئی درخواست میں قیام پاکستان سے ابتک توشہ خانہ سے دیے گئے تفصیلات اور جن اشخاص کو تحفے دیے گئے، ان کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔
سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کا سیل شدہ ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دیا، سیکشن افسر بنیامین نے ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے مؤقف اپنایا کہ یہ کلاسیفائیڈ ریکارڈ ہے، عدالت چاہے تو اسے منظر عام پر لا سکتی ہے، توشہ خانہ کے ریکارڈ کو پبلک کرنے بارے میں آئندہ وفاقی کابینہ اجلاس میں فیصلہ ہونا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیل شدہ ریکارڈ کو ابھی نہیں کھول رہے اور کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے 23 فروری کو توشہ خانہ کے سربراہ کو بیان حلفی کے ساتھ طلب کر لیا ہے۔