اسلام آباد: ثالثی عدالت نے کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ پر عالمی ادارہ انصاف کے دائرہ اختیار پر نئی دہلی کے اعتراض کو مسترد کردیا۔
مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) ہیگ میں واقع ایک غیر سرکاری بین الحکومتی تنظیم ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت نے بھارتی اعتراض مسترد کرتے ہوئے پاکستان کا کیس قابل قبول قرار دے دیا، اب میرٹ کی بنیاد پر سماعت شروع کی جائے گی۔
اسلام آباد نے 2007 میں عدالت سے رجوع کیا تھا جب نئی دہلی کی جانب سے کشن گنگا منصوبے پر کام شروع کرنے کے بعد ملک کو پانی کی فراہمی متاثر ہوئی تھی۔
بین الاقوامی ثالثی عدالت نے 2013 میں بھارت کو منصوبے کے ڈیزائن میں مشروط تبدیلیاں کرنے کی اجازت دی تھی۔
بھارت نے اس معاملے کو بین الاقوامی عدالت کے دائرہ اختیار سے ہٹانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
پاکستان نے کشن گنگا منصوبے کے ڈیزائن پر تین اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ منصوبے کا تالاب 7.5 ملین مکعب میٹر ہے جو کہ حد سے زیادہ ہے اور یہ 10 لاکھ مکعب میٹر ہونا چاہیے۔
پاکستان یہ بھی چاہتا ہے کہ بھارت اسپل ویز کو ایک سے چار میٹر تک بڑھائے اور اسپل ویز کو نو میٹر تک بلند کرے۔
دونوں ممالک کے درمیان قانونی جنگ جنوری میں شروع ہوئی تھی تاکہ دریائے جہلم اور دریائے چناب پر تعمیر کیے جانے والے دو ہائیڈرو پاور منصوبوں کے متنازع ہ ڈیزائن پر پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو دور کیا جا سکے۔
330 میگاواٹ کشن گنگا اور 850 میگاواٹ کے رتلے ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کی پہلی سماعت دو دن (27-28 جنوری) تک جاری رہی۔
وزارت آبی وسائل کے سیکرٹری کی سربراہی میں پاکستان کا وفد جس میں پاکستان کے کمشنر برائے انڈس واٹرز، اٹارنی جنرل آفس کے اعلیٰ حکام اور حکومت پاکستان کی جانب سے مقرر کردہ بین الاقوامی وکلاء کی ایک ٹیم شامل ہے، ملک میں انصاف کے لیے مقدمے کی وکالت کرے گی۔
اس سے قبل عالمی بینک نے پاکستان کے مطالبے پر ثالثی عدالت تشکیل دی تھی، اسی طرح اس نے ایک شخص پر مشتمل غیر جانبدار ماہر بھی تشکیل دیا جیسا کہ بھارت نے مطالبہ کیا تھا۔