کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے اپنی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہرائے جانے کے بعد ملک کے ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ حکومت کے پاس سگنل اور انسانی انٹیلی جنس کی بنیاد پر کافی شواہد موجود ہیں جو اس ہفتے کے اوائل میں اس رہنما کے دعوے کی تصدیق کرتے ہیں۔
کینیڈین خبر رساں ادارے سی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جمع کی گئی انٹیلی جنس معلومات میں کینیڈا میں موجود بھارتی سفارت کاروں سمیت خود بھارتی حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں کینیڈین حکومت کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ انٹیلی جنس نہ صرف اوٹاوا سے آئی تھی بلکہ فائیو آئیز انٹیلی جنس الائنس کے ایک گمنام اتحادی نے بھی فراہم کی تھی۔
خالصتان ٹائیگر فورس (کے ٹی ایف) کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار کو جون میں کینیڈا کے شہر سرے میں ایک گردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا۔
وزارت خارجہ کے مطابق نئی دہلی اور اوٹاوا نے دوسرے سینئر سفارت کار کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا کیونکہ ملک بدری کا بھارتی فیصلہ اندرونی معاملات میں کینیڈین سفارتکاروں کی مداخلت اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے پر بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کہا، ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی سچائی کو بے نقاب کرنے اور انصاف اور احتساب کی اجازت دینے کے لئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرے۔
خالصتان ٹائیگر فورس (کے ٹی ایف) کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار کو جون میں کینیڈا کے شہر سرے میں ایک گردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا۔
وزارت خارجہ کے مطابق نئی دہلی اور اوٹاوا نے دوسرے سینئر سفارت کار کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا کیونکہ ملک بدری کا بھارتی فیصلہ اندرونی معاملات میں کینیڈین سفارتکاروں کی مداخلت اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے پر بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کہا، ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی سچائی کو بے نقاب کرنے اور انصاف اور احتساب کی اجازت دینے کے لئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرے۔
اس 51 سالہ شخص نے اپنے الزامات کی تصدیق کے لیے معلومات جاری نہیں کیں جس کی وجہ سے انہوں نے پیر کے روز اس قتل کے ذمہ دار کے طور پر ہندوستان کا نام لیا اور کہا کہ اگر اس کیس کی سماعت ہوتی ہے تو اسے منظر عام پر لانا عدالتوں پر چھوڑ دیا جائے گا۔
اس واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے اس کی سختی سے تردید کی گئی اور کہا گیا کہ نجار کے قتل میں اس کا کردار ‘مضحکہ خیز’ ہے۔
بھارت نے کینیڈا میں ویزا درخواستوں کو سنبھالنا بھی بند کر دیا اور سیکیورٹی خطرات کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے عہدیداروں کے کام میں خلل پڑ رہا ہے اور انہوں نے بھارت میں کینیڈین سفارتی عملے کی تعداد میں کمی کا مطالبہ کیا۔