وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے لیے فنڈز مختص کرنے سے متعلق بل پارلیامنٹ میں پیش کردیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو 21 ارب روپے دینے کی سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل یہ اقدام کیا گیا۔
اجلاس کے دوران اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ بل کا مقصد آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی کوششوں میں مدد کرنا ہے، اب یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کیے جائیں یا نہیں۔
انہوں نے ملک کو ڈیفالٹ سے کامیابی سے بچانے کے بعد ترقی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ منتخب (پی ٹی آئی) سابقہ حکومت کے خاتمے کے بعد معیشت کو بہت نقصان پہنچا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے اپنی توجہ معاشی استحکام سے ترقی پر مرکوز کردی ہے، ہمارا مقصد پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران اسحاق ڈار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ملک کو دیوالیہ پن کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت جان بوجھ کر ملک میں افراتفری پھیلا رہی ہے اور کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی آج شام 4 بجے شیڈول ہے، جس میں صدر کی جانب سے واپس بھیجے گئے عدالتی اصلاحات بل کی منظوری کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ نے پارلیمنٹ سے رہنمائی حاصل کرنے کی سمری پیش کی۔
کابینہ کا مقصد انتخابات کے معاملے پر حکومت کی مستقبل کی حکمت عملی کا فیصلہ کرنا تھا۔
اتوار کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہونے والے انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے عدالتی حکم کے باوجود صوبائی انتخابات کے لیے فنڈز کی منظوری اور اجرا سے قبل اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کرنے کا بھی انتخاب کیا۔