واشنگٹن (ویب ڈیسک): امریکی پارلیمنٹ کے متعدد ارکان نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں انتخابی نتائج کو اس وقت تک تسلیم نہ کرے جب تک کہ مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات نہیں ہو جاتیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی جمہوریت کی حمایت میں فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کول، رینکنگ ممبر گریگوری میکس سمیت مسلم رکن الہان عمر سمیت متعدد ارکان اسمبلی نے پاکستان میں انتخابی نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کول نے ارکان اسمبلی کے پاکستان میں الیکشن نتائج سے متعلق سخت بیانات کے پیش نظر جوبائیڈن حکومت اور کانگریس سے ووٹوں کی گنتی میں بے ضابطگیوں اور بیلٹ ٹمپرنگ کے سخت خدشات پر غور کرنے کی اپیل کی ہے۔
مسلم رکن اسمبلی الہان عمر نے وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کے الیکشن میں بدانتظامی کے متعدد الزامات کی معتبر اور آزاد تحقیقات تک انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے گریز کریں۔
ایک خاتون مسلم رکن اسمبلی راشدہ طلیب نے کہا کہ ہمیں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ ان کی جمہوریت کو شدید خطرہ ہے۔ پاکستانیوں کو انتخابی عمل میں مداخلت اور چھیڑ چھاڑ کے بغیر اپنے قائدین کا انتخاب کرنے کا پورا پورا حق ہونا چاہئے اور امریکہ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہمارے ٹیکس ڈالر کسی ایسے شخص کے پاس نہ جائیں جو اس کو نقصان پہنچائے۔
خاتون رکن ڈینا ٹائٹس نے پاکستانی سیاست میں تشدد کے استعمال اور اظہار رائے کی آزادی پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ایک فعال جمہوریت کا سنگ بنیاد ہیں۔ پاکستان میں انتخابی نتائج سے متعلق شکوک شبہات اور الزامات پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔
اسی طرح ارکان اسمبلی سمر لی اور سوسن وائلڈ نے بھی کہا کہ پسماندہ جمہوریتوں کے اس دور میں امریکا کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی آواز کو ریاستی تشدد، ٹارگٹ نیٹ ورک کی بندش اور ووٹروں کو دبانے سے نہیں مٹنے دیں گے۔
کانگریس مین گریگ کیسر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابی مداخلت اور دھوکہ دہی کی تحقیقات کے لیے وزارت خارجہ سے دھاندلی کے الزامات کی قابل اعتماد اور آزاد تحقیقات تک انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔
ایک اور امریکی رکن اسمبلی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہو۔ ہم نئی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہیں کر سکتے جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ جمہوریی طریقے سے حکومت بنی ہے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں فارن افیئرز کمیٹی کے ایک اور سینئر رکن بریڈ شرمین نے کہا تھا کہ پاکستان میں میڈیا کی آزادی پر پابندی، پُرتشدد واقعات سمیت انٹرنیٹ، موبائل کی بندش اور نتائج کے اعلان میں غیر ضروری تاخیر پر تشویش ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان یدانت پٹیل نے بھی پاکستان میں ہونے والے الیکشن میں آزادیٔ اظہارِ رائے اور میڈیا پر پابندی سمیت امیدواروں کو ہراساں اور تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔