لاہور (ویب ڈیسک): پنجاب میں 10 ارب درخت لگانے کے پروگرام ’ٹین بلین ٹری سونامی’ پروگرام (فیزون) کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں عوامی وسائل کے ضیاع کے حوالے سے 13 بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔آڈٹ جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ میں نظرثانی سے 1219 ایکڑ اراضی کو سیلاب سے نقصان پہنچا اورجنگلات کے آپریشنز پر غیر قانونی اخراجات کیے گئے جس سے قومی خزانے کواربوں روپے کا نقصان پہنچا۔آڈٹ رپورٹ کی سمری سے انکشاف ہوتا ہے کہ آڈٹ اسکروٹنی کے دوران متعلقہ قواعد و ضوابط کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 10 ارب درختوں کے سونامی پروگرام کے فیز ون میں درختوں کی نشوونما کا عرصہ 4 برس تھا لیکن صرف ابتدائی 3 برسوں کاآڈٹ کیا گیا اور پروگرام کے پہلے 3 برس مطلوبہ اہداف اور بینچ مارک کے حصول کے بغیر مکمل ہوا کیونکہ پروگرام کا بڑا مقصد جنگل اُگا کر درختوں کی تعداد میں اضافہ کرنا تھا۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں جنگلی حیات کے وسائل کی بحالی، گرین پاکستان پروگرام (پہلا نظرثانی شدہ) کو پنجاب ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (PDWP) اور سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) نے 7 جنوری 2019 اور 4 جولائی 2019 کو ہونے والے اجلاسوں میں منظور کیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے مجموعی لاگت 5.89 ارب روپے اور 84 ماہ کی مدت (2016-17 سے 2022-23) کے لیے منظور کیا تھا اور اس پروگرام کو پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف نے نافذ کیا۔
رپورٹ کے مطابق دریائی علاقوں کا کل رقبہ 13,997 ہیکٹر ہے جو کہ 26 جنگلات پر مشتمل ہے جو تین اضلاع میں 4255 مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہیں، دیگر مقام ایک جھاڑی دار جنگل ہے جس کا کل رقبہ 7,859 ہیکٹر ہے، منصوبے کے جنگلاتی حصے کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ کے کلیدی نتائج میں انکشاف ہوا کہ پودوں کی بقا کی شرح میں ناکامی کی وجہ سے 369.77 ملین روپے کا عوامی وسائل کا ضیاع ہوا اور سیلاب کی وجہ سے 1219 ایکڑ رقبے کے نقصان سے 109.54 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
آڈٹ کے مطابق فزیبلٹی کے مرحلے میں بغیر مکمل غور و فکر کے منصوبہ بندی کے غلط تصورات اور منصوبے کی نظرثانی میں تاخیر کی وجہ سے قومی خزانے کو 1.045 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکسوں کی عدم کٹوتی یا کم کٹوتی کی وجہ سے 23.44 ملین روپے کا نقصان، مزدوری کے اخراجات کی دوہری ڈرائنگز کے ذریعے جعلی طریقے سے مزدوروں کی فہرستوں کی چارجنگ میں 102.97 ملین روپے کا نقصان اور مختلف مداخلتوں کے لیے زیادہ چارج شدہ پودوں کے علاقوں اور نرسریوں میں پودوں کی کمی کی وجہ سے 103.56 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ لکڑی کے لاٹ کی مداخلت کے لیے ادائیگی والے علاقے کی فزیبلٹی رپورٹ میں تشخیص شدہ علاقوں سے زیادہ ہونے کی وجہ سے قومی خزانے کو 19.08 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ جنگلاتی آپریشن پر غیر قانونی اخراجات 2.818 ارب روپے ہوئے اور پودوں کی ناکامی کی وجہ سے 178.62 ملین روپے کا نقصان ہوا، کاربن کریڈٹس حاصل کرنے کی شرط پوری کرنے میں پروجیکٹ مینجمنٹ کا کردار غیر فعال رہا۔
رپورٹ کے مطابق غیر دوستانہ ماحولیاتی انواع (یوکلپٹس) کے پودے لگانے اور ان کی دیکھ بھال پر 1.081 ارب روپے کے عوامی وسائل کا ضیاع ہوا، مقامی نباتات کی جگہ غیر ملکی انواع کی تنصیب کی وجہ سے 112.01 ملین روپے کا اصل حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات کا نقصان ہوا جب کہ ترقیاتی چھتری کی تبدیلی کے لیے غیر حقیقی دلائل دیے گئے جس میں پودوں کی دیکھ بھال کو غیر ترقیاتی ڈھانچے میں تبدیل کر دیا گیا۔
وائلڈ لائف کے جزو کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ نے انکشاف کیا کہ بغیر مکمل غور و فکر کے منصوبہ بندی کے غلط تصورات اور ایکنگ کی جانب سے منصوبے کی نظرثانی میں تاخیر کی وجہ سے 5.258 ارب روپے کا نقصان ہوا، اور 13.41 ملین روپے کا سامان تقسیم نہیں کیا گیا۔