اسلام آباد: پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پر لانے کا خیرمقدم کیا ہے۔
تہران اور ریاض نے جمعے کے روز بیجنگ میں سات سال بعد اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
اس کو ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ اس سے بھی آگے کی شکل اختیار کرے گی۔
پاکستان اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھا سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان دشمنی نے اسلام آباد کو مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے، اسے اکثر ایران اور سعودی عرب کے درمیان احتیاط سے چلنا پڑتا تھا۔
مسلم دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان کشمکش نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے آپشنز کو متنوع بنانے کی کوشش کو بھی کمزور کر دیا۔
لہٰذا اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ پاکستان ان اولین ممالک میں شامل تھا، جنہوں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان برف ٹوٹنے کا خیر مقدم کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ یہ اہم سفارتی پیش رفت خطے اور اس سے باہر امن و استحکام میں معاون ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس تاریخی معاہدے کو مربوط کرنے میں چین کی دور اندیش قیادت کے کردار کو سراہتے ہیں جو تعمیری روابط اور بامعنی مذاکرات کی طاقت کی عکاسی کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس مثبت پیش رفت پر سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کی دانشمندانہ قیادت کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان خلیج کو کم کرنے کی کوششوں کی مسلسل حمایت اور ہم آہنگی کی تاریخ کے ساتھ پاکستان مشرق وسطیٰ اور خطے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مثبت قدم علاقائی تعاون اور ہم آہنگی کے لئے ایک نمونہ کی وضاحت کرے گا۔