نیو یارک (ہیلتھ ڈیسک): چکن گونیا ایک ایسا وائرس ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے اور ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوسکتا۔اسے اب تک دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں دریافت کیا جاچکا ہے۔چکن گونیا سے متاثر مریضوں کی ہلاکت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اس کی علامات کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف منفی اثرات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔اب امریکا میں اس مرض کی روک تھام کے لیے دنیا کی پہلی ویکسین کی منظوری دی گئی ہے۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اس ویکسین کی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ 2023 کے دوران دنیا بھر میں چکن گونیا کے 4 لاکھ 40 ہزار کیسز کی تشخیص ہوئی ہے جن میں سے 350 سے زائد مریض چل بسے۔
ایف ڈی اے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ چکن گونیا ویکسین کا استعمال 18 سال یا اس سے زائد عمر کے ایسے افراد کر سکیں گے جن میں اس وائرس کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوگا۔
اس ویکسین کو فرانس کی ایک کمپنی Valneva نے تیار کیا ہے اور اسے Ixchiq کا نام دیا گہا ہے۔
اس ویکسین کی تیاری کے لیے وائرس کا ایک زندہ مگر کمزور ورژن استعمال کیا گیا ہے۔
ویکسین کو ایک انجیکشن کی شکل میں استعمال کرایا جائے گا۔
ایف ڈی اے کے مطابق ویکسین کی جانچ 2 کلینیکل ٹرائلز میں کی گئی اور یہ زیادہ تر افراد کے محفوظ ہے، البتہ اس کے استعمال سے سر درد، تھکاوٹ، مسلز، جوڑوں اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف جیسے مضر اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ چکن گونیا سے متاثر ہونے پر جو علامات سامنے آتی ہیں، وہ ڈینگی بخار سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
بخار، جوڑوں میں تکلیف، سردرد، مسلز میں درد، خارش اور جوڑوں کے ارگرد سوجن وغیرہ چکن گونیا کی عام ترین علامات ہیں۔
اس وائرس سے اموات کی شرح محض 0.1 فیصد ہے مگر علامات بہت تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔
بیشتر مریضوں کا بخار ایک ہفتے میں ٹھیک ہوجاتا ہے مگر جوڑوں میں تکلیف کا تسلسل کئی ماہ بلکہ ایک سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔
چکن گونیا کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں، اس لیے ڈاکٹروں کی جانب سے آرام اور زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔