چیف جسٹس دھننجے یشونت چندرچوڑ کی سربراہی میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ 11 جولائی کو معاملے کی سماعت کرے گی۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لیے صدارتی حکم نامے جاری کیے تھے، جب متنازع ہمالیائی وادی میں کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا اور خطے میں غیر معمولی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات تھے۔
اس سے قبل اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی قرارداد پیش کی تھی، جس نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور ریاست کو مقننہ کے ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا تھا۔
نئی دہلی کے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے اقدام کو غیر قانونی اور علاقائی امن و سلامتی کو تباہ کرنے والا قرار دیا تھا۔
اس اقدام سے ملک کے باقی حصوں کے لوگوں کو متنازعہ علاقے میں جائیداد حاصل کرنے اور وہاں مستقل طور پر آباد ہونے کا حق مل گیا جو کشمیریوں کے لئے قابل قبول نہیں تھا اور بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بھارتی آئین کی صریح خلاف ورزی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بھارتی حکومت کے اگست 2019 کے فیصلے کے آئینی جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے 20 سے زائد درخواستیں دائر کی گئیں، یہ درخواستیں شاہ فیصل اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔
درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ فیصلہ کرتے وقت آئینی دفعات کی خلاف ورزی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کا معاملہ سپریم کورٹ میں دو سال سے زیر التوا ہے،بھارتی میڈیا کے مطابق مارچ 2020 میں پانچ رکنی بنچ کی جانب سے درخواستوں کو لارجر بنچ کو بھیجنے سے انکار کے بعد یہ کیس سامنے نہیں آیا تھا۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ٹوئٹر پر کہا، آخر کار بنچ تشکیل دی گئی ہے، مجھے امید ہے کہ اب سماعت شروع ہو جائے گی۔
Finally the bench is constituted. I look forward to the hearings beginning in right earnest now. #article370 #jammuandkashmir #SupremeCourtofIndia https://t.co/q3gT4n343T
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) July 3, 2023
جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (جے کے پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ کشمیر میں لوگوں کو انصاف ملے گا۔
Welcome Hon’ble SC’s decision to finally hear petitions pending since 2019 challenging the illegal abrogation of Article 370. I hope justice is upheld & delivered for the people of J&K. The SC ruling on Article 370 maintained that the provision can be abrogated only on the… https://t.co/L0hgA6TkfY
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) July 3, 2023
انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا، آرٹیکل 370 پر سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس دفعہ کو صرف جموں و کشمیر کی دستور ساز اسمبلی کی سفارش پر ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔