اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لاکھوں لوگوں کی گنتی کرنا کبھی بھی آسان کام نہیں ہے لیکن تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک بھارت میں چین سے زیادہ لوگ ہوں گے۔
چین میں دہائیوں کی پابندیوں کی پالیسیوں نے خاندانوں کو ایک بچے تک محدود کرنے کی وجہ سے چین کی شرح پیدائش ڈرامائی طور پر سست کردی گئی، جس سے بھارت کو آگے بڑھنے کا موقع ملا۔
چارٹ ٹاپ پر رہنے والے افراد کی تعداد ایک ایسا عنوان ہونا ضروری نہیں ہے، جس کی زیادہ تر ممالک خواہش رکھتے ہیں۔
چند سال قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کی آبادی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ان خاندانوں کی تعریف کی تھی جنہوں نے خاندانی منصوبابندی پر غور کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی کے بھارت میں خوابوں کو پورا کرنے کی صلاحیت ایک شخص سے شروع ہوتی ہے، ایک خاندان سے شروع ہوتی ہے، اگر آبادی تعلیم یافتہ نہیں ہے، صحت مند نہیں ہے، تو نہ تو گھر اور نہ ہی ملک خوش رہ سکتا ہے۔