دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت نئی نچلی سطح پر آگئے جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نریندر مودی حکومت پر جون میں برٹش کولمبیا میں ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں کردار ادا کرنے کا الزام لگایا۔
جون میں سکھ مندر کے باہر گولی مار کر ہلاک ہونے والے نجار کو جولائی 2020 میں بھارت نے خالصتان کی آزاد ریاست کی شکل میں سکھ وطن کی حمایت کرنے پر ‘دہشت گرد’ قرار دیا تھا۔
#WATCH | Canadian High Commissioner to India, Cameron MacKay leaves from the MEA headquarters at South Block, New Delhi. pic.twitter.com/zFAaTFfeAP
— ANI (@ANI) September 19, 2023
بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئی دہلی میں کینیڈین ہائی کمشنر یا سفیر کو طلب کیا گیا ہے اور ملک بدر کرنے کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے داخلی معاملات میں کینیڈین سفارتکاروں کی مداخلت اور ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے پر حکومت ہند کی بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔
متعلقہ سفارت کار کو اگلے پانچ دنوں کے اندر ہندوستان چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس واقعے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے حوالے سے اپنے قریبی اتحادیوں کو اعتماد میں لیا تھا۔
سی بی سی نیوز نے ایک سینئر سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم ٹروڈو نے برطانوی وزیر اعظم رشی سنک، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور امریکی صدر جو بائیڈن کو خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا ہے۔
کینیڈا نے ہندوستان کے سب سے بڑے انٹیلی جنس ایجنٹ کو بھی ملک سے نکال دیا ہے، کینیڈا میں ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) کے سربراہ پون کمار رائے ہندوستانی ہائی کمیشن سے کام کر رہے تھے۔
اس واقعے میں بھارتی کردار کے بارے میں چونکا دینے والا انکشاف کینیڈین وزیر اعظم نے اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کیا۔