اعلیٰ عسکری قیادت آج قومی اسمبلی میں ان کیمرہ اجلاس کے دوران ملک کی سلامتی کی صورتحال پر جامع بریفنگ دے گی۔
یہ پیش رفت حال ہی میں قائم ہونے والے خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کی جانب سے سخت مزاحمت کے تناظر میں سامنے آئی ہے، جنہوں نے خطے میں ایک نیا فوجی آپریشن شروع کرنے کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کی ہے۔
افغانستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے کے کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ فیصلے پر حکومتی بینچوں کے تین ارکان کی جانب سے اظہار اختلاف کے بعد اسپیکر راجہ پرویز اشرف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے آج دوپہر ڈھائی بجے قومی اسمبلی کے ان کیمرہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت کو بریفنگ دینے کا اعلان کیا۔
یہ اعلان ایوان کی کارروائی کے دوران کیا گیا جو مذکورہ قانون سازوں کی جانب سے فوجی آپریشن کے منصوبے کی مخالفت کے بعد کیا گیا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب حکومت آپریشن شروع کرنے کے اپنے فیصلے کے ارد گرد خدشات کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء، مشیران، ایم این ایز اور وزرائے اعلیٰ کے علاوہ مختلف وزارتوں بشمول داخلہ، خارجہ امور، خزانہ، دفاع اور اطلاعات و نشریات کے وفاقی سیکرٹریز شرکت کریں گے۔
اجلاس میں چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز اور انسپکٹر جنرلز کی بھی شرکت متوقع ہے۔