سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں معزول وزیراعظم نے کہا کہ ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا 90 دن کی آئینی شق کے اندر انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی دونوں صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے سے پہلے میں نے اپنے اعلیٰ آئینی وکلاء سے مشاورت کی، جن میں سے سبھی بالکل واضح تھے کہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق 90 دن کی آئینی شق ناقابل قبول ہے۔
سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اب دھوکے بازوں کی درآمد شدہ حکومت، ان کے ہینڈلرز اور الیکشن کمیشن آئین کا مکمل مذاق اڑا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ آئین کی کون سی شقوں کی پاسداری کریں گے، یہ منتخب کرکے وہ پاکستان کی بنیاد کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، جو آئین اور قانون کی حکمرانی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وہ انتخابات سے اتنے خوفزدہ ہیں اور اپنے سزا یافتہ رہنماؤں کو وائٹ واش کرنے کے لیے اتنے بے چین ہیں کہ وہ آئین اور قانون کی حکمرانی کو تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
absolutely clear that the 90-day Constitutional provision on holding of elections was inviolable. Now Imported Govt of crooks, their handlers & a compromised ECP are making a complete mockery of Constitution. By cherry picking which Articles of Constitution they will abide by,
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 30, 2023
عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں واپس آتی ہے تو وہ اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھائیں گے۔
ریٹائرڈ سیشن ججز کے ایک وفد نے معزول وزیراعظم سے ملاقات کی، جس کے دوران عمران خان نے مستقبل قریب میں بھاری مینڈیٹ کے ساتھ حکومت بنانے کی امید ظاہر کی۔
عدلیہ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ماضی میں بہت سے ججوں کو آر او کے طور پر تعینات کیا جاتا تھا، بہت سے جج ایسے بھی تھے جن کا کام اینٹی کرپشن کے مقدمات سے نمٹنا تھا۔
انہوں نے عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم عام شہریوں کو کس طرح تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔