پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور معزول وزیراعظم عمران خان اور ان کا قافلہ جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ کیس کی سماعت میں شرکت کے لیے وفاقی دارالحکومت پہنچ گیا۔
پی ٹی آئی عمران خان پر آج فرد جرم عائد نہ ہونے کی وجہ سے سماعت ان کی حاضری کے بعد آرڈر شیٹ واپس آنے تک ملتوی کردی گئی، عدالت نے عمران خان کو حاضری ریکارڈ کرنے اور واپس آنے کی اجازت دے دی۔
کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پر عمران خان کی حاضری کو نشان زد کرنے اور انہیں واپس آنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے اس سلسلے میں عدالتی عملے کو ہدایات بھی جاری کیں، تاہم عملے کے ایک رکن نے عدالت کو بتایا کہ انہیں عمران خان کی حاضری کے دستخط حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز اور ان کے ہمراہ موجود عدالتی عملے کو راستے میں ہی روک لیا گیا۔
بعد ازاں عدالت نے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کو طلب کرلیا، عدالتی حکم پر ایس پی ڈاکٹر سمیع کو عمران خان کے دستخط حاصل کرنے کے لیے بھیجا گیا۔
جج نے کہا کہ ایک شخص ایک گھنٹے سے عدالت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اسے اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کچھ دیر بعد دعویٰ کیا کہ عمران خان کے دستخط حاصل کر لیے گئے ہیں اور وہ جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہو رہے ہیں۔ تاہم عدالت ان دعووں کی تصدیق نہیں کرسکی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ کمپلیکس کے باہر افراتفری اور ہنگامہ خیز صورتحال کے پیش نظر سماعت کم از کم آج تک ملتوی کی جائے۔
انہوں نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی وجہ کے طور پر داخلی دروازے پر افراتفری کا حوالہ دیا۔
وکیل کی جانب سے یہ درخواست ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پی ٹی آئی سربراہ کو مبینہ طور پر عدالتی کمپلیکس میں داخل ہونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت شام 4 بجے شروع کی تھی۔ تاہم عمران خان ابھی بھی اپنے راستے پر تھے۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کمپلیکس کے گیٹ پر موجود ہیں جس کے بعد سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی، جج نے کہا کہ عمران خان کا انتظار کریں گے۔