اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی۔
جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلہ سنایا، چیئرمین پی ٹی آئی کو اب 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ انکوائری کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
علاوہ ازیں 190ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست بھی نمٹا دی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ نیب کو بشریٰ بی بی کی گرفتاری درکار نہیں جس کے بعد جج محمد بشیر نے نیب کے بیان پر ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست نمٹا دی۔
ملک ریاض نے القادر یونیورسٹی اراضی الاٹمنٹ کیس میں عمران خان کی کابینہ کے سابق وزراء کے ہمراہ نیب کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
یہ پیش رفت بدھ کے روز اس وقت سامنے آئی جب نیب عمران خان کے خلاف بدعنوانی کے کیس کی پیروی کر رہا ہے۔
کیس میں سابق وفاقی وزیر برائے اوورسیز ذوالفقار بخاری اور سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر بھی اس کیس میں ملوث ہیں، جس میں القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹ کی گئی تھی جس کے بدلے برطانیہ میں ضبط کی گئی 19 0 ملین پاؤنڈ (70 ارب روپے) کی رقم ریاض کو پاکستان میں واپس کی جائے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نیب نے کیس میں ملک ریاض کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا ہے، جو دو ہفتے قبل نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملک ریاض سے اس کیس سے ان کے تعلق اور کیا انہوں نے یونیورسٹی کے لئے زمین الاٹ کی تھی، الاٹمنٹ معاہدے کی تفصیلات اور عائد کردہ شرائط اور اس کے ریکارڈ کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی۔
گزشتہ سال نومبر میں نیب نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو کال اپ نوٹس ز بھیجے تھے اور ان سے تحصیل سوہاوہ میں 458 کنال کی خریداری، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر ٹرسٹ کو زمین عطیہ کرنے کے معاہدے، ریونیو دستاویزات اور دیگر تفصیلات کے حوالے سے مکمل ریکارڈ پیش کرنے کو کہا تھا۔