پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی لاہور کے زمان پارک میں واقع رہائش گاہ سے گرفتاری اور بعد ازاں انہیں اٹک جیل منتقل کرنے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
عمران خان کو طبی معائنے میں فٹ قرار دے دیا گیا جبکہ انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، دریں اثناء اٹک ڈسٹرکٹ جیل کے اطراف سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
جیل کے آس پاس کے علاقے کو ‘ریڈ زون’ قرار دیا گیا ہے اور میڈیا کوریج پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، ایلیٹ فورس کے جوانوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
جیل کی پچھلی دیوار پر بھی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ایس ایس پی ملک لیاقت عمران خان کی گرفتاری کے ذمہ دار تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی سربراہ کو ڈی آئی جی لاہور (آپریشنز) کے حوالے کر دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی آپریشنز ناصر رضوی چیئرمین پی ٹی آئی کے ہمراہ لاہور سے دارالحکومت کے لیے روانہ ہوگئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کوٹ مومن کے قریب عمران خان کو اسلام آباد کے ایس ایس پی (آپریشنز) ملک جمیل ظفر کے حوالے کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے سے قبل تمام اہلکاروں کے موبائل فون ضبط کر لیے گئے تھے۔
عہدیداروں کے علاوہ سینئر پولیس افسران کو بھی حوالگی کے عمل کے دوران اپنے موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شام 7 بجے اٹک ڈسٹرکٹ پولیس چیف کے حوالے کیا۔
ڈی پی او اٹک سردار غیاث گل نے سابق وزیراعظم کو جیل حکام کے حوالے کردیا۔