اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے لیہ اراضی فراڈ کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور ان کی ہمشیرہ عظمیٰ خان کو آج طلب کرلیا۔
اے سی ای کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے عمران خان کو متنبہ کیا ہے کہ یہ ان کے خلاف یکطرفہ کارروائی سے قبل پیش ہونے کا آخری موقع ہوگا۔
عمران خان کے علاوہ ان کی بہن اور ان کے شوہر احد مجید نیازی کو بھی اینٹی کرپشن حکام کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ زمان پارک کی رہائش گاہ پر طلبی کا نوٹس چسپاں کیا گیا تھا، جس میں مبینہ اراضی اسکینڈل میں معزول وزیراعظم کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
یہ نوٹس ایڈوکیٹ علی اعجاز کو موصول ہوا، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس کیس سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک جمع کیے گئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے بنی گالہ میں تعینات ریونیو افسران پر زمین کی غیر قانونی منتقلی میں سہولت فراہم کرنے کے لئے دباؤ ڈالا۔
ڈاکٹر عظمیٰ اور ان کے شوہر احد مجید نیازی پر الزام ہے کہ انہوں نے ضلع لیہ کی تحصیل چوبارہ کے علاقے نواں کوٹ میں 5261 کنال اراضی حاصل کرنے کے لیے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر عظمیٰ اور ان کے شوہر نے مبینہ طور پر 13 کروڑ روپے کی کم قیمت پر زمین خریدی جبکہ اس کی اصل قیمت کا تخمینہ 6 ارب روپے لگایا گیا تھا۔
زمین کا حصول خاص طور پر قابل ذکر ہے کیونکہ یہ گریٹر تھل کینال منصوبے کے راستے پر واقع ہے ، جس کا مقصد لیہ ، بھکر اور جھنگ جیسے علاقوں کو آبپاشی فراہم کرنا ہے۔
اس کیس میں شریک ملزم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے عہدے کا استعمال اپنی بہن کی مدد کے لیے کیا۔
یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ انہوں نے زمین کے حصول کے عمل کو آسان بنانے کے لئے اپنے دفتر کا استعمال کیا۔
فی الحال ڈاکٹر عظمیٰ اور ان کے شوہر کو 27 جون تک ضمانت دے دی گئی ہے، جس سے انہیں اس کیس کے سلسلے میں عارضی آزادی مل گئی ہے۔