نیب نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے اکاؤنٹ سے رقوم کی منتقلی سے متعلق 190 ملین پاؤنڈ کے تصفیے کے کیس کی تحقیقات کے لیے 7 جون کو طلب کرلیا ہے۔
نیب راولپنڈی نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کی ٹرسٹی ہونے کی وجہ سے سابق خاتون اول کو بطور گواہ بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرلیا ہے، جب کہ سابق وزیراعظم کو نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) نے طلب کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی آئی ٹی چیئرمین پی ٹی آئی کے جواب سے مطمئن نہیں تھی جو انہوں نے 23 مئی کو نیب راولپنڈی میں اپنی آخری پیشی کے دوران جمع کرایا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کو 7 جون کو سوالنامے کا جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے جو انہیں 23 مئی کو دیا گیا تھا۔
قانون کے تحت نیب، جو کہ انسداد بدعنوانی کا ایک خودمختار ادارہ ہے، جس کو بھی طلب کیا جا رہا ہے، اس کو یہ بتانے کا پابند بناتا ہے کہ آیا انہیں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے ملزم یا گواہ کے طور پر طلب کیا جا رہا ہے۔
اس طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے نیب کی سی آئی ٹی پہلے ہی پچھلی حکومت کے وزراء کے بیانات ریکارڈ کرچکی ہے۔
ادارے نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ سے موصول ہونے والے تمام عطیات اور عطیات دینے والوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کے بعد احتساب عدالت نے گزشتہ ہفتے کرپشن کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت 19 جون تک منظور کی تھی۔
دوسری جانب نیب حکام نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی ضرورت نہیں لیکن جب بھی انہیں تحقیقات کے لیے طلب کیا جائے تو وہ نیب کے ساتھ تعاون کریں۔