اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھانہ رمنا میں درج مقدمے میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت میں عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ساتھ دو رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر عمران خان دفتری اوقات میں پیش نہ ہوئے تو ان کی عبوری ضمانت خارج کر دی جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی سربراہ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
امکان ہے کہ عمران خان اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوں گے، تاہم انہوں نے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا، ان کی قانونی ٹیم نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل اپنے ڈاکٹروں کی ہدایات پر سفر نہیں کر سکتے۔
ان کی قانونی ٹیم نے کہا کہ پیشی سے استثنیٰ کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی، کیونکہ تناؤ کی وجہ سے ان کی پہلے سے زخمی ٹانگ کا فریکچر تازہ ہوگیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کہاں ہے؟ ان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان پیش نہیں ہوسکتے اس لیے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جائے گی۔
یہ پوچھے جانے پر کہ استثنیٰ کی درخواست کہاں ہے، پنجوتھا نے کہا کہ یہ دائر کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر عمران خان عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کی عبوری ضمانت خارج کر دی جائے گی، کیس کی سماعت عمران خان کی پیشی تک ملتوی کر دی گئی۔
پی ٹی آئی سربراہ کی ممکنہ پیشی سے قبل ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔