اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے خلاف خصوصی عدالت میں درخواست دائر کردی۔
عمران خان 13 ستمبر تک عدالتی تحویل میں ہیں اور 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں مجرم قرار دیے جانے کے بعد سے اٹک جیل میں قید ہیں۔
گزشتہ ماہ انہیں سرکاری رازداری قانون کے تحت درج معاملوں کی سماعت کے لئے تشکیل دی گئی خصوصی عدالت نے اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی تھی۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے اٹک جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی ہے۔
عمران خان نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ جیل حکام نے انہیں اس بہانے سے ان کے بیٹوں سے ٹیلی فون پر بات چیت کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا کہ انہیں سیکرٹ ایکٹ کے تحت رکھا گیا ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل عارف شہزاد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 ستمبر کے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرلی۔
اس سے قبل پی ٹی آئی سربراہ نے اپنے وکلاء عمیر نیازی اور شیراز احمد کے ذریعے جج ذوالقرنین کے روبرو درخواست دائر کی تھی جس میں لندن میں مقیم اپنے بیٹوں قاسم اور سلیمان سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔
عدالت نے استدعا کی کہ میں اپنے بیٹوں قاسم اور سلیمان سے ٹیلی فون یا واٹس ایپ کے ذریعے بات کرنا چاہتا ہوں۔
جج نے اٹک جیل حکام کو ہدایت کی تھی کہ والد کے لیے بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا انتظام کیا جائے۔
واضح رہے کہ 2018 میں عمران خان کی حکومت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو اپنی بیمار اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جو اس وقت لندن کے ایک اسپتال میں کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔
بیگم کلثوم نواز ستمبر 2018 میں برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں انتقال کر گئیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے متعدد مواقع پر اس بات کا ذکر کیا ہے اور پی ٹی آئی حکومت کو اس “ظلم” کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔