اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت دوبارہ شروع کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو دلائل دینے کا حکم دے دیا، وہ اپنی خراب صحت کی وجہ سے پچھلی سماعت میں شرکت کرنے سے قاصر تھے۔
چیف جسٹس نے انہیں کو آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا تھا، عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر وہ غیر حاضر رہے تو دستیاب ریکارڈ کی بنیاد پر فیصلہ سنایا جائے گا۔
عمران خان کی قانونی ٹیم میں لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ، گوہر علی خان، علی ظفر، شیر افضل مروت شامل ہیں۔
پی ٹی آئی سربراہ کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی عدالت میں موجود ہیں، بیرسٹر گوہر نے اپنے موکل عمران خان سے ملاقات کی درخواست کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت اپیل پر آج فیصلہ سنائے گی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات میں توشہ خانہ کی معلومات چھپائی ہیں، اس کے بعد انہوں نے عمران خان کی سزا معطلی کی اپیل کی مخالفت کی۔
دوسری جانب 26 اگست کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ٹیم نے عمران خان سے اٹک جیل میں امریکی سائفر کیس میں تفتیش کی تھی۔
سابق وزیر اعظم سے سائفر کی مبینہ گمشدگی کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی، ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز کی سربراہی میں ایف آئی اے سائبر کرائم ٹیم نے عمران خان سے تفتیش کی۔
مشتبہ شخص سے سائفر کے غیر قانونی استعمال اور گمشدگی کے حوالے سے ایک گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کی گئی۔
سائفر کیس میں ان کے، پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف آفیشل سیکریٹس ایکٹ اور پی پی سی کے تحت سائفر کے غیر قانونی استعمال اور غلط استعمال پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
عمران خان اسلام آباد کی سیشن عدالت کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کیس میں اٹک جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔