اسلام آباد/لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر سائفر کھونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یاد نہیں کہ انہوں نے سائفر کہاں رکھا تھا۔
گزشتہ سال اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے بعد عہدے سے ہٹائے جانے والے معزول وزیراعظم اٹک جیل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سرکل کی تین رکنی ٹیم کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران پوچھے گئے سوالات کا جواب دے رہے تھے جس کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان کر رہے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے عمران خان سے لاپتہ کیس میں پوچھ گچھ کی، پی ٹی آئی سربراہ نے ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی تحقیقات کے دوران صبر و تحمل سے تعاون کیا، تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے گزشتہ سال ایک عوامی اجتماع میں جو کاغذ لہرایا تھا وہ سائفر تھا۔
سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ میں نے جس کاغذ کا اشارہ عوام کے سامنے کیا وہ کابینہ اجلاس کے منٹس تھے نہ کہ سائفر تھا۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ بطور وزیر اعظم یہ ان کا حق ہے کہ وہ اس دستاویز کو اپنے پاس رکھیں لیکن وہ اس بات کا جواب نہیں دے سکے کہ انہوں نے اسے عوام کے سامنے سائفر کے طور پر کیوں بے نقاب کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر سائفر معاملے کی تحقیقات کا آخری سیشن تھا، انہوں نے مزید کہا کہ معاملے کی تحقیقات میں مصروف افراد کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے باہمی ملاقاتیں شروع کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سائفر معاملے کی تحقیقات آئندہ ہفتے مکمل کر لی جائیں گی اور چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی 9 درخواست ضمانت مسترد ہونے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ 9 مئی کے فسادات، جوڈیشل کمپلیکس پر حملوں اور جعلی اکاؤنٹس جیسے واقعات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد انہوں نے اپنے وکیل سلمان صفدر کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 9 درخواستیں جمع کروائیں۔
ان درخواستوں میں سے چھ کو سیشن عدالت نے مسترد کر دیا تھا جبکہ تین کو انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے مسترد کر دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں میں استدعا کی کہ ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹس کو ان کے میرٹ کی بنیاد پر مقدمات کا ازسرنو جائزہ لینے اور پولیس کو ان 9 مقدمات کے سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روکنے کی ہدایت کی جائے۔