اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت میں 8 جون تک توسیع کردی جبکہ احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 31 مئی تک توسیع کردی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے جوڈیشل کمپلیکس میں تشدد سمیت دہشت گردی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی نے زمان پارک کا دورہ کیا اور تفصیلی تحقیقات کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کو خطرات ہیں لہٰذا لاہور ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کو حکم دیا کہ وہ عمران خان کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے زمان پارک جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ عمران خان تحقیقاتی عمل میں شامل نہیں ہونا چاہتے، پی ٹی آئی سربراہ کسی بھی سوال کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، ہمیں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں موقع دیا گیا اور ہم تحقیقات میں شامل ہوئے۔
سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں مختلف مقدمات میں 8 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان 6 اور 18 اپریل کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے، جے آئی ٹی چار کیسز میں تشکیل دی گئی تھی، لیکن چیئرمین پی ٹی آئی تحقیقاتی عمل کا حصہ نہیں بنے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے انہیں وہاں جا کر تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ عبوری ضمانت کے دوران تفتیش میں شامل ہونا ضروری ہے۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ جرم کی تحقیقات نہیں کرنا چاہتے، بلکہ چاہتے ہیں کہ وہ ان کے دفتر جائیں، وہ کسی بھی سوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو تحقیقات میں شامل ہونے کا حکم دیا تھا۔
سماعت کے دوران عمران خان روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ان کی زندگی پر پہلے حملے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس میں ان کی جان لینے کی ایک اور کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایک روز قبل وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے، وزیر داخلہ کا تعلق اپوزیشن پارٹی سے ہے اور وہ بتا رہے ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جب بھی میں گھر سے نکلتا ہوں تو میں خود کو خطرے میں ڈال دیتا ہوں۔
دوران سماعت عدالت نے جے آئی ٹی کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر جے آئی ٹی قانون سے بالاتر تھی تو کیوں نہیں آئی؟
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں بشریٰ بی بی کی 31 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پہنچے اور احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے، بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی، بشریٰ بی بی نے عدالت میں حاضری دی۔
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی قانونی ٹیم بھی ان کے ہمراہ تھی۔