ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے مالی امداد کی تصدیق سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو دونوں ممالک کی جانب سے حمایت کی تصدیق کا انتظار ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی دارالحکومت میں افطار ڈنر کے دوران سفارتکاروں کو آگاہ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات جلد حل ہوجائیں گے۔
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 9 فروری کو وفاقی دارالحکومت میں جائزہ مذاکرات مکمل ہونے کے تقریبا 46 دن گزرجانے کے باوجود دونوں فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط ہونا ابھی باقی ہیں۔
10 فروری کو وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ورچوئل مذاکرات شروع ہوگئے ہیں اور عملے کی سطح کے معاہدے پر چند دنوں میں دستخط ہوجائیں گے۔
عالمی قرض دہندہ پہلے ہی غریبوں کو سبسڈی پر ایندھن فراہم کرنے کے حکومت کے اعلان سے لاعلمی کا اظہار کر چکا ہے۔
بیوروکریٹک حلقوں نے حکومت کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سبسڈی کی مخالفت کے پیش نظر اس طرح کی غریب دوست اسکیموں پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی توسیعی فنڈ سہولت کے 6.7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے تحت 1.3 ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنا تھی۔
دسواں جائزہ اس سال 3 فروری کو ہونا تھا جبکہ 11 واں جائزہ 3 مئی کو ہونا تھا۔
10 مارچ کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پروگرام میں تاخیر نے اعتماد کا خسارہ پیدا کیا، جس کا اثر مسلسل بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت آئی ایم ایف کے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔
تاہم اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے اور آئی ایم ایف پروگرام کو ہر قیمت پر مکمل کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ توقع ہے کہ پاکستان آئندہ دو روز میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کرے گا۔