اسلام آباد (ویب ڈیسک): بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ٹیوب ویل صارفین کے لیے بجٹ سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے ٹیوب ویل صارفین کے لیے بجٹ سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے اور پاکستان سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ بارے وزارت خزانہ میں ہونے والے مذاکرات کے چوتھے دور میں آئی ایم ایف نے پاکستان کی مجموعی اقتصادی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ مذاکرات میں رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پاکستانی حکام کی جانب سے توانائی کے شعبے سے متعلق آئی ایم ایف کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں کیے گئے حالیہ اضافے سے سرکلر ڈیبٹ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن سے تکنیکی سطح کے مذاکرات میں وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کے حکام کی میٹنگ ہوئی جس دوران ٹیوب ویل سولرائزیشن اسکیم کو رواں مالی سال شروع کرنے پر بات چیت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے سولرائزیشن کا نظام متعارف کروانے کا کہا ہے اور ٹیوب ویل صارفین کے لیے بجٹ سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 90 ارب روپے میں 30 ارب وفاق، 30 ارب صوبے اور 30 ارب ٹیوب ویل صارفین دیں گے۔ اسکیم پر عمل درآمد سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیوب ویلز صارفین کو بجلی کے استعمال کی مد میں سبسڈی نہ دینے کا بھی کہا گیا ہے۔
میٹنگ میں آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ کاسٹ ریکورننگ ٹیرف بہتری کے لیے نیپرا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹس بروقت نوٹیفکیشن کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے ڈسکوز، وزارت توانائی اور نیپرا کے درمیان تعاون اور فیصلوں پر جلد عمل درآمد کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیوب ویل صارفین کے لیے بجٹ سبسڈی ختم کی جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان زرعی شعبے کے لیے سولارائزیشن کا نظام متعارف کروائے جبکہ ٹیوب ویل سولرائزیشن اسکیم پر 90 ارب خرچ ہوں گے جو منظوری کے لیے کابینہ کو پیش کی جائے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کی تفصیلات مانگ لیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ایکسچینج کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے تحت اسٹیٹ بینک مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ پر مکمل عمل درآمد کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا موقف تھا کہ قانون نافذ کرنے والے والے اداروں کی کارروائی سے مصنوعی طور پر روپے کی قدر میں اضافہ نہیں ہوا۔ اسمگلنگ اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کارروائی سے ڈالر ریٹ گرا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ میں ان فلو بڑھے جس سے ڈالر کا ریٹ گرا، اس دوران حکومت نے کئی ادائیگیاں بھی کی ہیں۔ تکنیکی مذاکرات میں اسٹیٹ بینک حکام آئی ایم ایف کو مزید تفصیلات بھی فراہم کریں گے۔