اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے آئندہ مہینوں میں ملک کی معاشی مشکلات میں کمی لانے کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے تحت ملک میں 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے طویل نگران سیٹ اپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے جاری ایس بی اے پروگرام کی تکمیل کے لیے طویل نگران سیٹ اپ کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے جو مارچ یا اپریل 2024 کے اوائل میں ختم ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے پس منظر میں ہونے والی بات چیت میں مزید تصدیق کی کہ اسلام آباد نے 2023 میں ہونے والی ساتویں آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بعد نگراں سیٹ اپ کی مدت میں توسیع کے امکان پر آئی ایم ایف کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حلقہ بندیوں کے عمل کے لیے چار ماہ اور انتخابی عمل مکمل کرنے کے لیے مزید دو ماہ درکار ہیں، لہٰذا اگلے انتخابات 2023 میں نہیں بلکہ 2024 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں منعقد ہوسکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ سمیت اہم وزارتوں میں انتخاب کا عمل جاری ہے۔ ان میں بینکر سلطانہ الانا، وزارت خزانہ کے سابق اسپیشل سیکریٹری ڈاکٹر اشفاق حسن خان اور وزیراعظم کے سبکدوش ہونے والے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر طارق باجوہ شامل ہیں۔
اقتصادی امور ڈویژن، تجارت، صنعت، زراعت، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ سمیت دیگر اہم اقتصادی وزارتوں کے لیے محمد میاں سومرو اور اعجاز گوہر سمیت کچھ اور ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔
بدھ کی شب جب اس صحافی نے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر عبوری سیٹ اپ میں کوئی عہدہ حاصل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ کراچی سے باہر نہیں جا سکتے۔
ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر جلیل عباس جیلانی نگراں وزیراعظم بنتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ سلطانہ الانا کو وزیر خزانہ بنایا جائے گا یا کوئی اور اہم اقتصادی وزارت دی جائے گی۔
ڈاکٹر اشفاق کو بھی ایک اہم عہدے کا امیدوار مانا جائے گا، تاہم اگر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نگراں وزیراعظم بنتے ہیں تو سلطانہ الانا اور ڈاکٹر اشفاق کے عبوری وزیر خزانہ بننے کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔
سبکدوش ہونے والے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی خواہش ہے کہ ان کی ٹیم کا کوئی اہم رکن وزارت خزانہ میں اعلیٰ عہدہ حاصل کرے۔
اسحاق ڈار کی غیر موجودگی میں باجوہ پہلی پسند ہوں گے لیکن حتمی فیصلے کا اعلان وزیراعظم کے دفتر میں اعلیٰ ترین شخص کی تقرری کے بعد ہی کیا جائے گا۔